اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان سے پاکستان آئے ہوئے جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ملاقات کی اور خطے کی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اسلام آباد میں وزیر اعظم ہائوس میں ہونے والی ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے جبکہ جرمن وزیر خارجہ کے ساتھ وفد بھی ملاقات میں شریک تھا۔ ملاقات میں پاکستان بھارت کشیدگی پر بات کی گئی۔ اس سے قبل جرمنی کے وزیر خارجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں۔ اسلام آباد میں جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے وزیر خارجہ شاہ محمود کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے جرمنی کے ہم منصب ہائیکو ماس کو پاکستان کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے تحت اٹھائے گئے انسداد دہشت گردی کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ ساتھ ہی بتایا کہ اس پلان پر من و عن عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ عالمی اور خطے کا چیلنج ہے اور پاکستان نے اس معاملے میں بہت زیادہ اقدامات اٹھائے ہیں، میں نے جرمن وزیر خارجہ سے نیشنل ایکشن پلان کے ارتقا کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے ہائیکو ماس کے بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں بہت نازک صورتحال پر بھی ان کی توجہ مرکوز کروائی جس کا فوری طور پر حل ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اگر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو اگر وہاں تشدد ہو تو پھر اس کا رد عمل تو آئے گا اور اس وقت اس رد عمل کو سنبھالنا مشکل ہو گا۔ لہٰذا پاکستان کا موقف ہے کہ آگے بڑھنے کے لئے مذاکرات ہی واحد ذریعہ ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کبھی بات چیت سے گھبرایا نہیں ، لیکن بھارت سے ہی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ کشمیری قیادت اور عوام کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ پریس کانفرنس کے دوران ہائیکو ماس نے جاری افغان عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔ ساتھ ہی پاکستان کی جانب سے بھارت پائلٹ ابھی نندن کی فوری رہائی کو بھی سراہا، انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں مدد ملی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جرمن حکومت کشیدگی کی کمی کے لئے پاکستانی کوششوں کو تسلیم کرتی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی ابتر ہے انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کی تھی، جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ دونوں ملک مسئلہ کشمیر سمیت تمام تضفیہ طلب معاملات مذاکرات سے حل کریں دوران گفتگو شاہ محمود قریشی نے صحافیوں کو بتایا کہ 3جرمن پولیٹیکل فائونڈیشن جو پہلے پاکستان میں کام کرنے کے قابل نہیں تھیں اب وہ ملک میں اپنے کام کا آغاز کریں گی، دونوں ممالک نے آپریشن میں حائل رکاوٹوں کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ قبل ازیں جرمن وزیر خارجہ سے ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے خطے کے امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔ اس موقع پر جرمن وزیر خا جہ نے اسلام آباد اور نئی دہلی پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔وزیر اعظم اور جرمن وزیر خارجہ کی ملاقات کا اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے، اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے جرمنی کے ساتھ تعلقات کو ہمیشہ بہت اہمیت دی ہے۔ جرمنی ہمارا اہم شراکت دار ہے جرمنی تعلیم اور صحت کے میدان میں بھی ہمیں ٹیکنیکل تعاون فراہم کرے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے تعلقات مشترکہ جمہوری اقدار میں جڑے ہیں عمران خان نے امیگریشن بحران سے نمٹنے پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی تعریف کی اور کہاکہ بھارت اور افغانستان کی علاقائی صورتحال میں جرمنی کا کردار قابل تعریف رہا۔ وزیراعظم نے ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر کو بھی اٹھایا اور کہا کہ عالمی برادری کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کا نوٹس لے‘ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور جرمنی کے مابین سرمایہ کاری پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے توانائی اور آٹو موبائل سیکٹر میں جرمن سرمایہ کاری کا خیر مقدم کیا۔ جرمن وزیر خارجہ نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی جانب سے عمران خان کو جرمنی دورے کی دعوت دی۔ انہوں نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی لانے کیلئے پاکستان کے اقدامات اور وزیراعظم عمران کے ذمہ دارانہ رویے کی تعریف کی۔