برطانوی وزیراعظم تھریز امے نے دارالعوام کے ارکان سے اپیل کی ہے کہ وہ یورپی یونین سے طلاق کے معاہدے ( بریگزٹ ڈیل ) کی حمایت کریں ۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس معاہدے کی منظوری نہیں دی جاتی ہے تو بریگزٹ کا موقع ہاتھ سے نکل جائے گا۔
انھوں نے یہ بات برطانوی دارالعوام میں منگل کو بریگزٹ ڈیل پر دوسری رائے شماری سے قبل بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جنوری میں بریگزٹ ڈیل کے پارلیمان میں مسترد ہونے کے بعد وہ یورپی یونین سے کچھ رعایتوں کے حصول میں کامیاب ہوگئی ہیں۔
لیکن بریگزٹ نواز بہت سے ارکان پارلیمان کا کہنا ہے کہ اس نئے ترمیمی سمجھوتے سے برطانیہ بدستور یورپی یونین سے جڑا رہے گا ،اس لیے وہ اس کے خلاف ووٹ دیں گے۔برطانیہ کی یورپی تنظیم سے علاحدگی میں تین ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور وہ 29 مارچ کو اس سے الگ ہو جائے گا۔
تھریزا مے کے یورپی یونین سے مذاکرات کے نتیجے میں طے شدہ سمجھوتے پر برطانوی دارالعوام کے ارکان نے سخت اعتراضات کیے ہیں اور وہ اس میں مزید ترمیم چاہتے ہیں مگر اس کے باوجود مے کا کہنا ہے کہ ’’ وہ 29 مارچ کی ڈیڈ لائن سے قبل ترتیب وار علیحدگی کا عمل مکمل کر لیں گی ۔البتہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہوگا‘‘۔
واضح رہے کہ برطانوی پارلیمان نے وزیراعظم تھریزا مے کو یورپی یونین سے آئرلینڈ کے ساتھ سرحد کے انتظامات میں تبدیلی کے لیے ازسرنو مذاکرات کی ہدایت کی تھی۔ جنور ی میں دارالعوام نے کثرت رائے سے تھریزا مے کی بریگزٹ ڈیل کو مسترد کردیا تھا۔برطانیہ کی جدید تاریخ میں کسی حکومت کی پارلیمان میں یہ سب سے بڑی شکست تھی۔
دارالعوام کے ارکان کی اکثریت آئرلینڈ اور برطانیہ کے صوبے شمالی آئیرلینڈ کے درمیان سرحد پر پہلے سے طے شدہ ڈیل میں وضع کیے گئے انتظامات میں ترمیم کا مطالبہ کرتی ر ہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اگر آئرلینڈ میں نئے سرحدی انتظامات کو متعارف کرنے سے بچنے کے لیے ان کی تجویز تسلیم کر لی جاتی ہے تو وہ پھر وزیراعظم کی بریگزٹ ڈیل کی حمایت کریں گے۔