لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے الزام عاید کیا ہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن خلافت عثمانیہ کے دور میں اس کا حصہ رہنے والے علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ترکی کی نظریں لیبیا اور اس کے تیل کے وسائل پر لگی ہوئی ہیں۔ لیبیا یومیہ دو ملین بیرل تیل اور بڑی مقدار میں گیس پیدا کرتا ہے اور ترکی ہرصورت میں یہ وسائل ہتھیانا چاہتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے المسماری نے کہا کہ ترکی لیبیا میں اپنی فوج اور اجرتی قاتل بھیج رہا ہے اور اس پر قطر کا پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ تکری کی طرف سے مختلف ہوائی اڈوں کے ذریعے لیبیا میں قومی وفاق حکومت کی حامی ملیشیاﺅں کو اسلحہ اور گولہ بارود پہنچایا جاتا ہے۔المسماری کا کہنا تھا کہ ترکی کی طرف سے لیبیا میں قومی وفاق کی وفادار ملیشیاﺅں کو اسلحہ کی فراہمی جنیوا اور برلن میں طے پائے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔جنرل المسماری کا کہنا تھا کہ ترکی بحیرہ احمر اور افریقی پانیوں میں بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ترکی نے شام سے جنگجو لیبیا منتقل کرنے کے ساتھ قطری پیسہ بھی لڑائی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ شام سے لائے گئے جنگجوﺅں کو انقرہ اور غازی عنتاب میں ٹریننگ دینے کے بعد استنبول بھیجا گیا جہاں سے طرابلس اور مصراتہ بھیجا جاتا ہے۔لیبی فوج نے انکشاف کیا کہ ترکی مشرقی مصراتہ میں اپنی فوجی کمک جمع کررہی ہے۔ لیبی فوج کا کہنا ہے کہ ترک فوج نے مصراتہ کے قریب اپنے راڈار، فوجی مشینری، دفاعی میزائل سسٹم کے اسٹیشنز، توپ خانہ اور دیگر بھاری ہتھیار جمع کر دیے ہیں۔