امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع پینٹاگان کو عراق میں راکٹ حملے کا جواب دینے کے لیے مکمل اختیار سونپ دیا ہے۔ بدھ کوعراق میں ایران کی حمایت یافتہ ایک ملیشیا کے حملے میں دوامریکی فوجی مارے گئے تھے، ان کے ساتھ ایک برطانوی فوجی بھی ہلاک ہوگیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے پینٹاگان میں جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’ میں نے صدر سے گفتگو کی ہے۔انھوں نے مجھے وہ کچھ کرنے کا مجاز بنا دیا ہے جو ہمیں ان کی ہدایات کی روشنی میں کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘انھوں نے مزید بتایا کہ انھوں نے گذشتہ روز صدر ٹرمپ سے ’’اچھی گفتگو‘‘ کی تھی۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ ان کے انتباہ سے کیا مراد ہے تو انھوں نے کہا کہ وہ امریکا کے کسی ردعمل کا ٹیلی گراف کرنے نہیں جارہے ہیں۔
مارک ایسپر سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا امریکا کے ردعمل میں ایران کے اندر کوئی حملہ بھی شامل ہوسکتا ہے تو انھوں نے کہا’’ فی الوقت میں کسی بھی آپشن کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہا ہوں لیکن فی الوقت ہم صرف اس گروپ یا گروپوں پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں جن کے بارے میں ہمیں یہ یقین ہے کہ انھوں نے ہی اس حملے کی سازش کی تھی۔