کراچی(نیوز رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ نے سندھ حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ میں تعلیمی صورتحال اور گھوسٹ اسکولز کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی تا کشمور سندھ بھر میں 6ہزار866اسکولز کی بندش،7974کی خستہ حالی اوراساتذہ کی 46ہزار549خالی اسامیوں کی رپورٹ سے وزیرتعلیم اور سندھ حکومت کی تعلیم کے بارے میں سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، تعلیم جو انسان کی بنیادی ضرورت ہے سندھ میں پورے تعلیمی نظام کو تباہ کرکے رکھ دیا گیا ہے، ایک جانب ہزاروں اسکول بند اور عمارتیں زبوں حالی کا شکار ہیں تو دوسری جانب چلنے والے تعلیمی اداروں میں طلبائ صاف پانی، باتھ روم،بجلی، فرنیچر جیسی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں جو ہمارے مستقبل کے معماروں کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ صوبائی جنرل سیکرٹری کاشف سعید شیخ نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ 2010 سے سندھ میں 7ہزار سے زائد اسکول اسکول بند ہیں جو سندھ حکومت اور وزارت تعلیم کی کارکردگی کا آئینہ ہے،ایچ آر سی پی کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سندھ میں فقط31فیصد بچے اسکول جاتے ہیں جبکہ 69فیصد بچے تعلیم جیسی بنیادی ضرورت سے بھی محروم ہیں،گذشتہ پانچ سالوں سے سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہونے کے باوجود تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی بجائے مزید تباہی ہوئی ہے اس وقت سندھ کے ہر تحصیل اور یونین کونسل میں بڑے پیمانے پر اسکول بند ہیں،دارلخلافہ کراچی جیسے شہر میں بھی تعلیم کی یہ صورتحال ہے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دوردراز دیہات اور اضلاع میں کیا صورتحال ہوگی ، المیہ یہ ہے کو جو اسکول موجود ہیں حکومت ان کو بھی فعال کرنے میں ناکام ہے ،سرکاری اسکولوں کی زبوں حالی اور حکومت کی عدم توجہی سے لاکھوں بچے نجی اسکولوں میں بڑی بڑی فیس جمع کرواکر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں جبکہ بعض نجی اسکولوں کے مالکان نے تعلیم کو خدمت کی بجائے کاروبار اور صنعت بنادیا ہے اور نجی شعبے نے طبقاتی تعلیم کو فروغ دیا ہے ، سندھ میں گذشتہ 13سالوں سے پیپلزپارٹی کی حکومت کی باوجود ہر شعبہ ہائے زندگی تباہ وبرباد ہے کوئی ایک بھی شعبہ نہیں جس میں مثالی کارکردگی ہو، سندھ ہائی کورٹ میں حکومت کی اسکولوں کی بندش اور عمارتوں کی خستہ حالی سندھ حکومت کی بدترین طرز حکمرانی کا واضح اور کھلا ثبوت ہے،سندھ کے عوام کی بدقسمتی ہے جس کو حکمرانوں نے پتھر کے دور میں دھکیل دیا ہے، جس قوم کے بچوں کو تعلیم جیسی بنیادی ضرورت بھی حاصل نہ ہو وہ قوم کیسے ترقی کرسکتی ہے،وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے گذشتہ دور حکومت میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ اور بند اسکولوں کو کھولنے کا وعدہ کیا گیاتھا لیکن ہائی کورٹ میں پیش کردہ رپورٹ نے ان کے تمام تر دعووں اور وعدوں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔