جامعہ کراچی‘ نظامی گنجوی ادبی کانفرنس

 کراچی (نیوزرپورٹر) خانہ فرہنگ کے ڈائریکٹربہرام کیان نے کہا کہ فارسی کے مشہور شاعر نظامی گنجوی کو کئی صدیاں گزرنے کے باوجود آج بھی فارسی زبان بولی جانے والی تمام خطوں کے مشترکہ میراث کے طور پر عزت و تکریم کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے افکار و نظریات کو شاعری کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا اور شہرہ آفاق کتابیں لکھیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے خانہ فرہنگ ایران، کراچی اور شعبہ فارسی جامعہ کراچی کے اشتراک سے فارسی زبان کے مشہور شاعر حکیم نظامی گنجوی کی شخصیت اور علمی و ادبی خدمات کا جائزہ لینے اور ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے  خانہ فرہنگ ایران کے آڈیٹوریم میں منعقدہ کانفرنس بعنوان : ''نظامی گنجوی ادبی کانفرنس''  سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر شعبہ فارسی جامعہ کراچی کے صدر شعبہ ڈاکٹر رمضان بامری نے کہا کہ نظامی گنجوی فارسی شاعری کا ایک قابل فخر ستون ہے اور ان کی شاعری حکمت و عرفان سے پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاعر اپنی بات کو بیان کرنے کے لئے الفاظ کا محتاج ہوتا ہے لیکن نظامی کی عظمت اس میں ہے کہ الفاظ خود صف بستہ ان کے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے اس علمی اور ادبی کانفرنس کے انعقاد پر خانہ فرہنگ کے ڈائرکٹر کا شکریہ ادا کیا۔کالج آف ایجوکیشن کراچی کے استاد پروفیسر نجمی حسن نے اپنا مقالہ پیش کیا اور کہا کہ نظامی ایک مشہور اور ممتاز فارسی شاعر ہیں۔ گو کہ انہوں نے مثنوی سرائی کا آغاز تو نہیں کیا لیکن اس فن کو کمال تک ضرور پہنچایا۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ نظامی ان شاعروں میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں علامہ اقبال نے بھی اپنی عقیدت و احترام کا اظہار کیا ہے اور اپنے اشعار میں ان کے بارے میں اشارے کئے ہیں۔ نظامی کی ہفت پیکر اور نظامی کے بارے میں اقبال نے اپنی کتاب ضرب کلیم میں اشعار کہے ہیں جن سے نظامی کی علمی و شعری مرتبے پر روشنی پڑتی ہے۔ شعبہ فارسی جامعہ کراچی کے استاد ڈاکٹر نذیر بیسپا نے''پیر گنجہ اور گنجینہ علم و حکمت'' کے عنوان پر اپنا تحقیقی مضمون کیا۔

ای پیپر دی نیشن