ٹنڈوآدم (نامہ نگار ) محکمہ انہار سب ڈویژن ٹنڈوآدم ٹو کی نہر سوئی کندر کی تعمیر 60 کروڑ روپے کی لاگت سے کی گئی ہے۔ سوئی کندر نہر کی تعمیر میں مبینا طور پر گھپلے کئے گئے ہیں۔ پہلے وارا بندی کے دوران نہر کی مٹی فروخت کی گئی۔ مٹی بیچنے کے بعد افسران نے نہر کے بندوں کے لئے مٹی باہر سے منگوانے پر بلا وجہ لاکھوں روپئے کا خرچہ دکھایا۔ نہر کے ماڈیولز کے ڈزائن میں بھی بے ضابطگیاں دیکھی جا رہی ہیں۔ با اثر زمینداروں کے ماڈیولز کو دیواریں لگا کر ذیادہ پانی اٹھانے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جبکہ عام کاشتکاروں کے ماڈیولز ایسے بنائے گئے ہیں کہ ان میں پانی کا آنا محال بنا ہوا ہے۔ ساٹھ کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی نہر کے سیمنٹ والے بند ابھی سے ٹوٹنا شروع ہو چکے ہیں۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ نہر کچھ ہی عرصے کے بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے۔ نہر کی تعمیر کے نام پر محکمہ انہار ٹنڈوآدم ٹو کے افسران نے نہر کے بندوں پر لگے قدیمی اور لاکھوں روپئے کے درخت کاٹ کر بیچ دئے گئے ہیں۔ سوئی کندر نہر کی تعمیر میں ہونے والے مبینا گھپلوں کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائے تو کرپشن کے کئی راز افشاں ہو سکتے ہیں۔ علائقے کے کاشتکاروں مشتاق بروہی اور دیگر نے الزام لگایا کہ سوئی کندر نہر کی تعمیر میں ناقص مٹیریل کا استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہر کے ماڈیولز میں بھی اقربا پروری کی گئی ہے۔ با اثر جاگیرداروں کو خصوصی رعایتیں دی گئی ہیں ہمارے ماڈیولز نہ ہونے کے برابر رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلا سندھ۔ اور دیگر اداروں سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔