اسلام آباد (مارچ 12) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کی جان ب سے عوام الناس کو انتباھ کیا جاتا ہے کہ کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری، خاص طور پر بیمہ پالیسی خریدتے وقت، دستاویزات پر دی گئی شرائط و ضوابط کو تفصیل اور غور سے پڑھیں۔ بیمہ پالیسی لیتے وقت کسی بیمہ ایجنٹ کے زبانی دعوں پر یقین نہ کیا جائے۔مالیاتی شعبے بمہ انشورنس سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے مفادات کا تحفظ اور شفاف اور فعال مارکیٹ کا قیام ایس ای سی پی کی اولین ترجیح ہے۔ سرمایہ کاروں اور بیمہ پالیسی ہولڈروں کی شکایات کے لئے خصوصی ہیلپ ڈیسک تشکیل دیا ہوا ہے۔ ایس ای سی پی کے اس سروس ڈیسک کو گزشتہ دو سالوں میں انشورنس سے متعلق 3,565 شکایات موصول ہوئیں، تمام تمام شکایات کا بروقت ازالہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں ایس ای سی پی کی کوششوں کی وجہ سے بیمہ پالیسی ہولڈروں کو 59 کروڑ دس لاکھ روپے واپس دلوائے گئے۔ اس کے علاوہ انشورنس سیکٹر کی ریگولیٹری رجیم کو مستحکم کرنے کے لئے حال ہی میں کارپوریٹ انشورنس ایجنٹرویگولیشنز 2020 جاری کئے گئے ہیں جس کا مقصد انشورنس کے شعبے میں مس سیلنگ (یعنی غلط معلومات فراہم کر کے بیمہ پالیسی کی فروخت) کا سد باب کرنا ہے۔ کارپوریٹ انشورنس ایجنٹس ریگولیشنز میں کارپوریٹ انشورنس ایجنٹس بشمول بنکوں کی جانب سے انشورنس پالسی کی فروخت کے طریقہ کار کو سہل، واضح اور شفاف بنایا گیا ہے نئے ریگولیشنز کے مطابق تمام انشورنس ایجنٹوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ بیمہ پالیسی خریدار کو تمام معلومات اور شرائط و ضوابط سے واضح طور پر آگاہ کرے۔ انشورنس ایجنٹ کی جانب سے پالیسی کی فروخت کے بعد، کمپنی کی جانب سے فون کے ذریعے خریدار کو پالیسی کی شرائط اور مجوزہ رسک کے بارے میں بتایا جانا بھی لازمی ہے۔ مزید ازاں ، انشورنس پالیسی خریدنے کے بعد، اگر پالیسی ہولڈر چودہ دن کے اندر اندر اسے منسوخ کرنا چاہے بغیر کسی کٹوتی کے سرمایہ کو رقم واپس کی جائے گی۔ پالیسی ہولڈرز جن فورمز پر شکایات درج کراسکتے ہیں ان میں ایس ڈی ایم ایس کے ای میل complaints@secp.gov.pk ، وفاقی انشورنس محتسب، انشورنس ٹریبونل، پرائم منسٹر ڈیلوری یونٹ citizenportal.gov.pk شامل ہیں۔