ملک بحرانی کیفیت کا شکار، عوام کی فکر پہلے کسی کو تھی نہ اب ہے، سراج الحق 

Mar 13, 2022

اسلام آباد(خبر نگار)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم اپوزیشن کو رگیدنے کی بجائے حکومت کی پونے چار سالہ کارکردگی بتائیں۔ سیاست دان ایک دوسرے کے خلاف جو زبان استعمال کر رہے ہیں کسی بھی مہذب معاشرے میں زیب نہیں دیتی۔ تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کا آئینی و جمہوری حق، وزیراعظم کنٹینر پر سوار ہونے کی بجائے سامنا کریں۔ وزیراعظم الیکشن کمیشن کے قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اور دوسری طرف اپنے جلسوں میں مغرب میں قانون کی بالادستی کی بات بھی کرتے ہیں۔ وزیراعظم کے قول و فعل میں واضح تضاد ہے۔ ملک کا ہر حکمران خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔ قانون غریب کے لیے لوہے کے چنے اور امیر کے موم کی ناک ہے۔ ملک بحرانی کیفیت کا شکار، عوام کی فکر پہلے کسی کو تھی نہ اب ہے۔ 22کروڑ عوام ملک کے حقیقی وارث، انھیں فیصلے کا حق دیا جائے۔ جماعت اسلامی شفاف اور متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت الیکشن کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ہم تینوں بڑی سیاسی جماعتوں میں کوئی بڑا فرق نہیں سمجھتے۔ جماعت اسلامی کی لڑائی چہرے بدلنے کی بجائے نظام بدلنے کے لیے ہے۔ ہم آئین و قانون کی بالادستی اور اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں۔ ہمارا موقف کل بھی واضح تھا آج بھی کلیئر ہے۔ اپوزیشن اور حکمران جماعتیں ہمیں ساتھ دینے کا کہتی ہیں تو ہم ان سے سوال کرتے ہیں کہ کیا ان کا ایجنڈا ملک میں سودی نظام کے خاتمے اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہے، تو کوئی جواب نہیں ملتا۔ ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی کے پاس ملک کو درپیش بحرانوں کے حل کے لیے کوئی ویژن نہیں۔ سابقہ حکمرانوں نے بھی معیشت اور اداروں کو تباہ کیا۔ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ سٹیٹس کو سے نجات حاصل کرنے سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔ جاگیرداروں اور وڈیروں سے جان چھڑانا ہو گی۔ ملک کی تقدیر عوام کے ہاتھ میں ہے۔ قوم اپنے آپ کو بے بس و بے یارومددگار نہ سمجھے۔ جماعت اسلامی نظام بدلنے کے لیے پرامن سیاسی جدوجہد کر رہی ہے۔ 101دھرنوں کی تحریک سے ہم قوم کو جگا رہے ہیں کہ اپنے حق کے لیے کھڑے ہو جائیں۔ حضور پاکؓ نے فرمایا کہ جو ظلم کا ساتھ دے گا ان کا تعلق ان کی امت سے نہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں اسلامی جمعیت طلبہ کی مرکزی مجلس شوری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم اور ناظم اعلی اسلامی جمعیت طلبہ شکیل احمد بھی اس موقع پر موجود تھے۔

مزیدخبریں