گجرات (نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عوامی لانگ مارچ بنیادی طور پر اس حکومت کے خلاف، مہنگائی، بے روز گاری اور بیڈگورننس کے خلاف تھا۔ حکومت وعدوں کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے رہی تھی لیکن بلاول بھٹو نے لانگ مارچ شروع کیا تو ایک دن کے بعد ہی اس کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہو گئے۔ مارچ پرامن طریقے سے اسلام آباد پہنچا، حسب وعدہ، بغیر کسی یوٹرن کا سہارا لیے قوم سے کیے گئے وعدے کے مطابق ایک جمہوری راستہ اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی ہے۔ اب اس تحریک سے بچنے کیلئے عمران خان کوشاں ہیں۔ حالت ان کی یہ ہے کہ کوئی ایک اتحادی بھی ان سے مطمئن نہیں ہے۔ کبھی چوہدری صاحبان کے پاس جاتے ہیں، کبھی باپ پارٹی والوں کو ملنا چاہتے ہیں، کبھی جہانگیر ترین کو فون کرتے ہیں۔ کبھی علیم خان کو منانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وزیراعظم کی گھبراہٹ کا عالم یہ ہے کہ اب وہ مخالفین کو گالیاں دینا شروع ہو گئے ہیں۔ اب عمران خان وہ زبان استعمال کر رہے ہیں اور دھمکیاں دے رہے ہیں جو کہ عام گلی کے غنڈے بھی نہیں دیتے اور جو بات انہوں نے آصف علی زرداری کو کہی ہے کہ ’’تم میری بندوق کے نشانے پر ہو‘‘ ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، ہم عمران خان کی اس دھمکی کو سچ سمجھتے ہیں لیکن ہم مقابلہ کرنا بھی جانتے ہیں۔ اگر ایک شخص پریشر میں آ کر اس صورتحال کا شکار ہو گیا ہے تو وہ اس قابل نہیں ہے کہ وہ اس ملک کا حکمران رہ سکے۔ کس کی جرات ہے کہ ممبران کو اسمبلی میں جانے سے روک سکے۔ آپ نے پارلیمنٹ لاجز میں پولیس بھیج کر وہاں غنڈہ گردی کی ہے۔ لیکن حکومت یاد رکھے کہ اب پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں ہے جو رویہ جو لہجہ اختیار کریں گے اس سے آگے بڑھ کر ان کو سننا پڑے گا اور برداشت کرنا پڑے گا۔ اب ان کی اپنی جماعت کے لوگ بھی کھڑے ہیں اور اسمبلی کے سیشن والے دن دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ سپیکر صاحب کو بھی جانا ہو گا۔ ہم یقیناً اپنے آئینی، قانونی اور سیاسی دائرے میں رہنا چاہتے ہیں لیکن اگر کوئی دیوار یں پھلانگنا چاہے گا تو پھر ہمیں پیچھے نہیں پائے گا۔
حکمران جو لہجہ اختیار کریں گے اس سے بڑھ کر سننا پڑے گا: قمر زمان کائرہ
Mar 13, 2022