برسوں سے پولیس کے ماٹو پر ہمارا یقین تھا کہ’’ پولیس کا فرض مدد آپ کی‘‘ مگر اب ضلع ڈیرہ غازیخان میں امن وامان کی جوصورتحال ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ پولیس کا یہ ماٹو چوروں ،ڈاکوؤں ،لٹیروں اور ظالموں کیلئے ہے، اور ان کی مدد کیلئے پولیس ہمہ وقت چوکس اور تیار رہتی ہے مگر مظلوم کی اس لیے مدد نہیں کرتی کہ اس کے پاس پولیس کودینے کیلیے دعاؤں کے سوا کچھ نہیں، مظلوم کی داد رسی تو دور کی بات پولیس اس کی عرضی بھی سننے کی روادار نہیں ہوتی۔ پولیس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلیے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں۔ گزشتہ چند ماہ میں ضلع ڈیرہ غازیخان میں قتل وغارت،لوٹ مار اور ڈکیتی کے اعدادوشمار اکٹھے کرلیں تو پولیس کی کارکردگی سامنے آجائے گی۔
ڈکیتیوں ،چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں ودیگر جرائم میں اضافہ نے شہریوں کی زندگیاں ابتر بنادی ہیں پولیس وقانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کیلئے عملًا کوئی اقدامات نظر نہیں آتے جبکہ پولیس کو تمام ممکنہ سہولیات حاصل ہونے کے باوجود وارداتوں میں کمی کا نہ ہونا پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ضلع ڈیرہ غازیخان میں چار فیصد مقدمات درج ہوئے جبکہ اصل تعداد کہیں زیادہ ہے تھانوں میں مقدمات کا اندراج جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔ تھانوں میں اندراج مقدمات کیلئے 20سے30ہزار ،اخراج مقدمہ کیلئے 50،قتل جیسے سنگین مقدمہ میں بے گناہ قرار دینے کے5لاکھ ،مقدمہ میں ملوث افراد سے برآمدگی کیلئے مدعی سے اور برآمدگی نہ دکھائے پر 20سے25 ہزار روپے مقرر ہیں، ڈکیتی ورہزنی کی وارداتوں میں اصل لزمان کوگرفتار کرنے کی بجائے بیچارے غریب افراد کوملوث کرکے جومقدمات نامعلوم چوروں کا اندراج ہوتا ہے، برآمدگی کے نام پر انکی سے رقم وصول کرکے مدعی مقدمہ کو کچھ دے دلاکر باقی اپنی جیبوں میں ٹھونس لینا، اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے۔
ضلع ڈیرہ غازیخان میں پولیس نے لادی گینگ کو اپنے انجام تک پہنچانے کی بجائے انکی کارروائیوں سے صرف نظر کررکھا ہے۔ لادی گینگ جوکہ سوشل میڈیا پر جدید ترین ہتھیاروں سے لیس اپنی دہشت بڑھانے کیلئے بڑھکیں مارتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور ٹرائیبل ایریا میں اپنی کمین گاہوں سے نکل کر میدانی علاقوں میں اسلحہ کے زور پر شہریوں سے موٹر سائیکلیں ،نقدی وغیرہ چھیننے کے بعد دیدہ دلیری سے واپس پہنچ جانا قانون نافذکرنے والوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے ۔ضلع ڈیرہ غازیخان میں بڑھتے ہوئے جرائم میں ملوث افراد کے مقدمات میں گرفتاری نہ ہوسکی جبکہ تھانوں کی حدود میں جوا،منشیات وشراب فروشی کے اڈے موجود ہیں پولیس ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے منتھلی لیکر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے ۔غریب عوام کے ٹیکسوں پر عیش کرنیوالی پولیس انہیں غریبوں کوتحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمدعلی وسیم ایک فرض شناس اور اعلی صلاحیتوں کے مالک ہیں لیکن ارد گردکے لوگ سب اچھا کی رپورٹ دے کر نجانے کیاحاصل کرنا چایتے ہیں لہذا محکمہ پولیس کے افسران کوشہریوں کی جان ومال کی حفاظت کیلئے تمام وسائل بروئے کار اورتھانوں میں غریب ومظلوموں کی دادرسی کیلئے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔