کراچی (کامرس رپورٹر)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاو¿ میں مجموعی طور پر مندی رہی۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کی زبوحالی کی وجہ سے اسپنرز روئی کی بہت ہی محتاط خریداری کر رہے ہیں جبکہ جنرز فروخت میں دلچسپی لے رہے ہیں کاروباری حجم نہایت محدود ہے۔ IMF کی کڑی شرائط کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے شرح سود 20 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔ توانائی کے مراعات ختم کرنے اور گیس کی کم فراہمی اور سیلز ٹیکس میں اضافہ کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر شدید بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے۔ جنرز کے پاس روئی کی تقریبا 4 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے لیکن کم خریداری کی وجہ سے وہ اضطراب میں ہیں کیوں کہ اسٹاک کا خرچہ بڑھتا جا رہا ہے گرمی کی شدت میں اضافہ ہونے کی صورت میں وزن میں گھاٹی بھی آنا شروع ہو جائے گی جبکہ ماہ رمضان میں کاروباری سرگرمی سست ہو جاتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کو فوری طور پر پھٹی کی Intervention price کا اعلان کرنا چاہیے فصل کی بوائی سے پہلے اعلان ہونے کی وجہ سے کپاس کے کاشتکاروں کو ذہن سازی کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے Intervention معقول ہونے کی صورت میں کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہونے کی توقع ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں کپاس کی پیداوار کے علاقوں کی Zoning بھی کرنی ضروری ہے Cotton Zone میں چاول اور گنے کی بوائی پر پابندی عائد کرنی چاہئے۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھا فی من 17500 تا 21000 روپے پھٹی کا بھاو¿ فی 40 کلو 6000 تا 8300 روپے صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاو¿ 18000 تا 20000 روپے بھٹی کا بھاو¿ فی 40 کلو 6500 تا 9300 روپے رہا جبکہ بنولہ کھل اور تیل کا بھاو¿ مستحکم رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 200 روپے کم کرکے 19800 روپے کے بھاو¿ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں مجموعی طور پر مندی کا رجحان رہا۔ نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھاو¿ فی پانڈ 6 سینٹ گھٹ کر 78 امریکن سینٹ کے نیچی سطح پر اگیا ہے۔ USDA کی ہفتہ وار برآمدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کیلئے 1 لاکھ 14 ہزار 500 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔
کاٹن مارکیٹ گزشتہ ہفتے بھاو¿ میں مجموعی طور پر مندی
Mar 13, 2023