یوں تو میرا شہر ٹھنڈی ہواﺅں کے شہر کے نام سے مشہور ہے۔مگر یہاں کبھی کسی دور میں تفریحی مقامات موجود ہوا کرتے تھے،مشہور تفریح مقام رانی باغ،وہاں قائم چڑیا گھر،برکت بھائی پارک،گدو حسین آباد میں دریائے کنارے ایک خوبصورت سا پارک تھا،جس میں ایک چھوٹا سا تالاب ہوا کرتا تھا، جس میں خوبصورت رنگ برنگی مچھلیاں،کنول کے پھولوں کے تالاب میں پائی جاتی تھیں۔ ایک طرف دریا بہتا تھا مگر کئی سالوں سے اس دریا کے پانی کا بہاﺅ روک دیا گیا ہے،یہ دریا خشک سالی کا شکار ہے، جامشورو المنظر پرکسی دور میں شہر حیدرآباد و سندھ بھر کے رہائشی ان مقامات پر اپنی فیملی و دوستوں کے ساتھ سیر و تفریح کیلئے آتے تھے مگرپتہ نہیں میرے شہر کو کس کی نظر لگ گئی،رانی باغ وچڑیا گھر حیدرآبادکی عوام کیلئے واحد تفریح گاہ ہے جہاں عوام کو ٹکٹ وصول کرکے تفریح کرنا پڑھتی ہے،مگر یہ تفریح گاہیں بھی زبوںحالی کا شکار ہیں،برکت بھائی پارک کا تو وجود ہی ختم کردیا گیا۔حسین آباد پارک کئی سالوں سے ویران تھا مگر پچھلے سال اس کی تزآئین و آرائش کی گئی تھی،مگر یہ بھی اب کچھ عرصے سے زبوں حالی کا شکار ہے،حسین آباد ، جامشورو، المنظر کی پلا مچھلی بڑی مشہور تھی،دور دراز علاقوں سے لوگ اپنی فیملی کے ساتھ پلا مچھلی کھا کر لطف اندوز ہوا کرتے تھے،کشتی میں بیٹھ کر دریا کی سیر کرتے ہوئے مچھلی کا شکار بھی کیا کرتے تھے،میرا ایک سوال ہے کیا میرے اور آپ کے شہر میں کوئی تفریح گاہ موجود ہے جہاں شہری مہنگائی و نفس نفسی کے دور میں اپنے بچوں کو ہنستا مسکراتا دیکھ کر اپنی پریشانیاں کچھ لمحوں کیلئے دور کرکے سکون حاصل کرسکیں۔ میری ایک چھوٹی سی کوشش ہے کہ میرے شہر حیدرآبادکی انتظامیہ کی توجہ اس طرف مبذول کرواﺅں کہ شہر حیدرآباد میں پرکشش و پرسکون تفریح گاہیں بنائی جائیں جس سے شہر حیدرآباد کی عوام کو پرسکون ماحول فراہم کیا جاسکے۔
ٹھنڈی ہواﺅں کے شہر کی تفریح گاہیں بھی زبوںحالی کا شکار ہیں
Mar 13, 2023