اسلام آباد ہائی کورٹ نے نورمقدم قتل کیس میں مجرم ظاہرجعفرکی اپیل مسترد کرتے ہوئے سزائے موت کا حکم برقراررکھا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے مجرم ظاہرجعفر کی سزا کا حکم برقراررکھا۔عدالتِ عالیہ نے دو شریک مجرمان کی سزا کے خلاف اپیلیں بھی مسترد کردیں اورسیشن عدالت کا فیصلہ برقراررکھا۔چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مجرم ظاہر جعفر کو ریپ کے مقدمے میں بھی سزائے موت کا حکم دیا۔سیشن عدالت نے نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی۔ دو شریک مجرمان ملازمین جان محمد اور افتخار کو دس، دس سال قید کی سزا سُنائی گئی تھی۔ظاہرجعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی سمیت مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔ نور مقدم کے ساتھ ریپ کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ظاہرجعفرکو 25 سال قید بامشقت اور دو لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوا تھا۔ظاہر جعفر کو نور مقدم کا اغوا کا جرم ثابت ہونے پر دس سال قید بھی سنائی ہے۔ نور مقدم کو حبس بیجا میں رکھنے پر مجرم ظاہر جعفر کو علیحدہ سے ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ مجرمان نے سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کر رکھی تھیں۔چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے21 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔نورمقدم کے والد شوکت مقدم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے سے مطمئن ہیں، قانون کی فتح ہوئی یے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔