رمضان کریم کی مہکاریں


 قاضی نامہ… اشفاق احمد قاضی
ishfaqahmedqazi@yahoo.com

کل میں نے بچوں کو اپنے قریب بلا کر کہا، بیٹا جی!جب تنخواہ ملے ، تو فوراَ اسلام آباد منڈی چلے جانا۔کھانے پینے کا سامان رمضان شریف کیلے خرید لینا۔یکم رمضان کو کھانے پینے کی ہر چیز کی قیمت میں بے پناہ اضافہ ہونے سے خوراک کی خریداری میں مشکلات پیدا ہوں گی۔قیمتیں زیادہ ہونے سے پریشانی بڑھے گی۔دکھ میں اضافہ ہو گا۔روزے ہم سب نے رکھنے ہیں۔رمضان شریف رحمتوں ، نعمتوں ، برکتوں کے آنے کا مہینہ ہے۔ اچھے اعما ل سے ستر گناہ اجر و ثواب ملتا ہے۔پیچھے سے غیبی طاقت نے میرے دونوں کندھوں کو اپنے طاقتور ہاتھوں میں دبوچ لیا۔غیبی طاقت بولی، رمضان شریف میں حقوق العباد کی لاپرواہی ، حقوق العباد کے پورے کرنے میں غفلت اور حقوق العباد کی بے خبری کو دور کرنا ہے۔سب سے پہلے ، ہر مسلمان کو سچے پکے دل سے جھوٹ چھوڑنے کا حلف اٹھانا ہے۔قرآن کریم کی مقدس کتاب کے پہلے ہی صفحہ پر لکھا ہے، تمھارے لیے سیدھی راہ ہے،دوسرے صفحہ پر لکھا ہوا ہے کہ جھوٹ بولنے والے کیلے درد ناک عذاب ہے۔جب تک مسلمان جھوٹ نہیں چھوڑیں گے دوسری قوموںسے کمزور رہیں گے۔دوسری قوموں کا محتاج رہیں گے۔رمضان شریف کی برکتوں سے جھوٹ کی تکلیف دہ بیماریوں سے نجات حاصل کرنا ہے۔جھوٹ کی غلیظ بیماری سے بے ایمانی ، فراڈ،دغا، نفرت، ناانصافی ، حسد اور بغض وجود میں آتا ہے۔ایک بیماری سے لاتعداد بیماریاں وجود میں آتی ہیں۔جھوٹ بولتے مسلمان کا وجود ناپاک غلیظ رہتا ہے۔ وجود کوپاک کرنے کے لے سچائی ہی جیسی رحمت نعمت لانا ہے۔تاکہ سچائی ہی سے روشن وجود، مدبر باوقار مقدس، پاکیزہ بن کر بلندی، مرتبہ کی طرف تیزی آسانی سے چلا جائے۔اس لیے یکم رمضان کی صبح ہی سچی پکی توبہ کرتے ہوئے گناہوں کو چھوڑ کر سچائی کا نور اور پاکیزگی کو سمیٹ لینا ہے۔مسلمان رمضان شریف میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمیتں بڑھا کر مسلمان بھائیوں سے ہمدردی، انس، پیار نہیں کر رہے۔ دشمنی کر رہے ہیں۔مسلمانوں کی تکلیفوں ، پریشانیوں، مصیبتوں میں اضافہ ہو تا ہے۔ قیمتیں ذیادہ ہونے سے مسلمانوں کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔
نبی آخرالزمان کے فرمان عالی شان کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ غیبی طاقت رکی کچھ دیر،خاموش رہی، پھر بولی!صبح صادق ہوتے ہی سحری کرنی ہے۔پھر نماز کے بعد قرآن پاک کی تلاوت کرنے سے کلام ِ الہی کے نقوش کی ذیارت نصیب ہوتی ہے۔ قرآن کریم فرقانِ حمید کو پڑھنے سمجھنے سے پاکیزہ نور روشنی میسر ہوتی ہے۔قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھنے سے روحانی مسرت بدن کو نصیب ہوتی ہے۔ مسلمانوں کے ہر قسم کے مسائل کا حل رمضان شریف میں ہے۔ روزہ رکھنے سے وجود سے بے شمار بیماریاں نکل جاتی ہیں۔ مسلمانوں کے ہر قسم کے مسائل کا حل رمضان شریف میں ہے۔ روزے دار جب حقوق العباد پورے کرتے ہوئے اچھے اخلاق سے اچھی گفتگو کرتا ہے تو اللہ کی رحمت و نعمت کا نازل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔جب روزہ دار کمزور، بے بس سے انس، ہمدردی کرتے ہوئے مدد امداد کرتا ہے، تو مسلمانوں پر لاتعداد الہامی رحمتیں آسمان سے اترنا شروع ہو جاتی ہیں۔جس سے مسلمانوں کی پریشانیوں ، تکلیفوں، مصیبتوں میں کمی ہوتی ہے اور روحانی مسرتوں میں اضافہ، ذہنی سکون میں بہتری آتی ہے جس سے ا نکی ضرریات کا حصول آسان اور تیز ہو جاتا ہے۔جب مسلمان گناہ، ظلم ، ذیادتی ، ناانصافی ، جبر ، تشدد کو چھوڑ کر سچی پکی توبہ کرتا ہے تو پھر جا کر حالات بدلتے ہیں۔جب تک کینہ ، حسد، بغض، نفرت، دوری مسلمان کے دماغ کی تہہ میں رہے گی، مسلمانوں سے اچھی حرکت، ہمدردی، محبت، پیار ، الفت، مدد اور حقوق العباد پورے کرنے کیلے قربت نہیں ہو سکے گی۔ ماہِ رمضان کے تیس دن ہوتے ہیں، تیس دن کا طرزِ طریقہ پر دل سے چلنے سے ہی عادتیں آسانی سے پکی ہو جا تی ہیں۔پہلا عشرہ رحمت کا ، دوسرا عشرہ مغفرت کا اور تیسرا عشرہ دوزخ سے آزادی کا۔ کلامِ پاک کا تیسرے عشرے سے بہت تعلق ہے۔ علم کا حصول اور جہالت کا خاتمہ بھی اعتکاف جسی عبادت میں ہوتا ہے۔صبر کی نعمت، غور و فکرآج بھی اعتکاف میں نصیب ہوتا ہے۔استقامت، ضبط نفس کا الہامی رحمت کا اعتکاف میں پاکیزہ دامن کو نصیب ہوتا ہے۔جب مسلمان پاک صاف ہو کر بیٹھ جا تا ہے، قرآن کریم کو سمجھ کر غور و فکر سے پڑھتا ہے تو نبی کریم ﷺنے فرمایا،اس مسلمان کو حج و عمرہ کے برابر ثواب اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے ملتا ہے اگر گناہ گا ر کے گناہ آسمان تک بلند ہیں مگر سچی پکی توبہ کے بعد جھوٹ، فراڈ، بے ایمانی، ظلم ذیادتی، نانصافی، نا فرمانی، گستاخی چھوڑدیتا ہے۔پھر اس کارتبہ بڑھانے کیلے رحمت کے فرشتے دن رات اس کے لے آسانیاں پیدا کرتے ہوئے مدد امدادکرتے ہیں۔
آج دوسری قومیں خود اور اپنی جوان اولادکو اعتکاف کی طرح پڑھنے کیلے بیٹھاتے ہیں۔غیر قوم کی اولادتعلیم میں بے پناہ ترقی کر چکی ہے۔زمین و آسمان سے پہاڑدریا کی تعلیم معلومات جان چکی۔بقا اور آزادی کا سبق یاد کرنے کے بعد آسمانی بلندیوںکی طرف دیکھ رہی ہیں۔ہماری تعلیم، تحقیق، تخلیق، تلاش، چھان بین کے زیادہ ترچشمے خشک، ویران اور اجڑے پڑے ہیں۔دوسری طرف ہماری تعلیم کے چشمے خشک، ویران، اجڑے پڑے ہیں۔ہم نے ذیادہ سے ذیادہ خود اور بچوں کو اعتکافف کی طرف لے کر جانا ہے۔ہماری اولاد بھی غور و فکر کا تاج پہن سکے۔ہماری اولاد تعلیم کی بلندیوں کو چھو سکے۔ نبی مکرم ﷺنے ہماری زندگیوںکو بلندی پر لے کر جانے کے آسان راستے بتائے ہیں۔ہماری خوش قسمتی اور خوش بختی ہو گی جب ہم اپنی اولادکو اعتکاف جیسی نعمت کی طرف راغب کرتے ہوئے تعلیم کی کمزوریوں کوختم کریں گے۔دس دن تک جب انسان دن رات ذیادہ سے ذیادہ مقدس کتابوں سے علم حاصل کرتا ہے تو انسان مدبرباوقار ، علم و دانش سے فہم و فراست اور عقل و شعور والا ہو جاتا ہے۔ جاہل ان پڑھ سے اگر عقل و شعور والا بن جائے تو کس قدر خوش قسمتی ہے۔ آج ہی سچی پکی توبہ کرتے ہوئے جھوٹ فریب دغا کو چھوڑ کر سچائی کی طرف آجائیںتاکہ رمضا ن شریف کے مقاصد پورے ہوں۔اللہ تبارک و تعالیٰ ہم پر اور ہماری آنے والی نسلوں پررحمت فرئیں۔ آمین۔

ای پیپر دی نیشن