درس ....طاہر عباس
Tahirabbasisb@gmail.com
شعبان اور رمضان کو اللہ اور اس کے مکرم رسول نے اپنا ماہ قرار دیا ۔ یہ دونوں ماہ برکتوں‘ رحمتوں انواروتجلیات اور انعامات سے بھرپور ہیں۔ دونوں مبارک مہینوں میں شب برات اور شب قدر کا عنوان لئے دو ایسی مبارک اور معتبر راتیں ہیں جن کی عظمت وشکوہ اور حشمت کا تذکرہ ہماری اجتماعی اور دینی زندگی کا خاصا ہے ۔اللہ کریم ہم سب کو مبارک مہینوں اور مبارک راتوں کے فیض عام سے استفادہ کرنے کی ہمت اور توفیق عطاءکرے، آمین ۔ رمضان کریم سایہ فگن ہو چکا ، یہ ماہ کرامت ،ماہ برکت اور ماہ رحمت ہے ۔ماہ رحمت کو ہم اپنے انداز اور چند سکوں کی خاطر لوگوں کے لیے” ماہ زحمت “بنا دیتے ہیں جس ماہ میں ایک نیکی ثواب واجراءکئی گنا بڑھ جاتا ہے، جس ماہ میں فضل کا نفل کا صلہ فرض اور فرض ادائیگی کا اجر مسلمانوں کی سوچ سے بالا ہو اس ماہ مقدس میں ہم منافع کی بہتات کے لیے روزہ داروں کے لیے مسائل اور مشکلات پیدا کرکے شیطان اور شیطانی گروہ کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
امیر المومنین امام علیؑ سے پوچھا گیا ہے انسان کی قدر وقیمت کا اندازہ کس بات سے لگایا جاسکتا ہے؟ آپؑ نے فرمایا جس انسان میں احساس زیادہ ہوگا اس کی قدر بھی زیادہ ہوگی اور قیمت بھی.... اندازہ کریںہفتہ قبل 240 روپے فی کلو فروخت ہونے والی پیاز رمضان سے دو روز پہلے 340 روپے تک پہنچ گئی۔ ٹماٹر کی قیمت فی کلو میں ایک سو روپے کا اضافہ ہوگیا ، 450 روپے فی کلو کی کجھوریں زیادہ منافع کے ساتھ زیادہ قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں یہی حال بیسن اور مصالحہ جات کا ہے چونکہ سبزی پھل اور ڈیری مصنوعات کے بغیر افطاری اور سحری کے دستر خواں مکمل نہیں ہوتے اور مصنوعی مہنگائی سے یہی دو دستر خواں لوگوں کی پہنچ سے دور کئے جارہے ہیں ۔سوچیں ان غریب اور کم آمدن کے حامل گھرانوں کا جن کے لیے دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہے، ہم نے ان کے لیے سحری اور افطاری کتنی مشکل کر دی ۔ ابھی ہم دانستہ بجلی‘ گیس اور پٹرولیم کی مصنوعات کے نرخ کا تذکرہ نہیں کررہے۔رمضان بازار‘ سستے بازار اور رمضان پیکج کا فائدہ اسی صورت سامنے آئیگا جب اشیاءضروریہ معمول سے سستی ہوں ۔ یاد رکھیں جب لوٹ مار، زائد منافع اور غیرمعیاری اشیاءکا الاو¿ روشن ہوگا تو خدمت اور نیکی بہت پیچھے رہ جائے گی۔ ہم نئی سرکار سے صرف اتنی گزارش کرتے ہیں کہ وہ سبزی، پھل اور اشیائے ضروریہ کے نرخ کی شرح 30 روز قبل کی لسٹ کے مطابق کر دے اورجو دکاندار اور تاجر اس نرخ سے زائد شے فروخت کرے تو تو اسے بتایا جائے کہ سرکاری محاسبہ کس بلا کا نام ہے؟ خدارا ماہ رحمت کو غریبوں اور محنت ومزدوری کرنے والوں کے لیے ماہ زحمت نہ بنائیں۔
بیروزگاری اور مہنگائی نے ہر خاندان میں مشکلات کی فصل بو دی ہے ۔مہنگائی اور مسلسل بے روزگاری کی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں جرائم کی شرح بڑھ گئی۔ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں سب سے زیادہ فریق نوجوان نظر آتے ہیں ۔ ان حالات میں پاکستانی یوتھ کو قومی تعمیر سے منسلک کرنا بہت ضروری ہے۔ حکومت کی طرف سے قرضوں کا اجرا بہتر قدم ہے تاہم اس سے بھی بڑا فیصلہ فراہمی روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے ۔نئی حکومت سرکاری سکولوں کو پبلک اور پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے چلانے کی خواہش مند ہے۔ ایجوکیشن کمیونٹی کو قومی خدمت میں ساتھ رکھنا بہترین فیصلہ ہے یہ بھی ضروری ہے کہ ہے کہ حکومت تعلیمی شعبے کی ترقی کے لیے پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک کو ہر سطح پر اہمیت دے ،اگر ایسا ہو جائے تو وطن عزیز کے اڑھائی کروڑ بچوں کو سکول ایجوکیشن سے منسلک کرنے میں مدد ملے گی۔ ہمارے یہاں سکول ،کالج اور جامعات کو بے جا ٹیکسوں نے جکڑا ہوا ہے ۔وفاقی اورصوبائی حکومتیں ٹیکس شرح میں کمی کرکے علم دوستی کا خواب پورا کرسکتی ہیں۔ مرکزی اور صوبائی حکومت کے لیے پہلا چیلنج ماہ صیام میں بڑھتی ہوئی مہنگائی روکنا ہے....الحمداللہ ہماری سماجی تنظیم الہادی دستر خواں اینڈ ویلفیئر فورم نے اللہ اور اس کے رسول محتشم کے کرم واعجاز سے اس بار بھی یکم سے 30 رمضان تک افطار ودستر خواں کے چراغ روشن کر دئیے ہیں راولپنڈی کینٹ اور شہر میں ہونے والی اس روحانی اور پاکیزہ سرگرمی کا یہ ساتواں برس ہے ہم اپنے محبان اور محسنین کے شکر گزار ہیں جن کی محبت وسرپرستی سے خدائی خدمت کا یہ سیل رواں جاری ہے۔ اللہ کریم اپنے رسول رحمت‘ اہل بیت ؓ اور اپنے محبوبین کے صدقے ہماری نیکی کو قبولیت کا درجہ دے۔ اللہ پاک پاکستان اور پاکستان میں بسنے والوں کو عافیت‘امن اور خوشحالی کے گلاب عطا کرے ،مولا کریم ماہ مقدس کے طفیل ہمارے کشمیری اور فلسطین بہن بھائیوں کی مشکلات وبے کلی کو ختم کرے‘ آمین
ماہ صیام کو ماہ رحمت ہی رہنے دیں!
Mar 13, 2024