اسلامی ادیبوں کی عالمگیر تنظیم ”عالمی رابطہ ادب اسلامی “ پوری دنیا میں اسلامی ادب کے فروغ اور مسلم ادیبوں کو اس پلیٹ فارم پر متحد و منظم کرنے کیلئے سرگرم عمل ہے، عالمی رابطہ ادب اسلامی کے بانی عالم اسلام کی عظیم علمی و ادبی شخصیت حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ المعروف مولانا علی میاںؒ ہیں جن کی علمی و ادبی تحقیقی اور تصنیفی خدمات اور عظمت کا لوہا عرب و عجم میں مانا جاتا ہے، آپؒ نے سینکڑوں علمی و ادبی اور تاریخی کتب تصنیف کیں ،آپؒ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں آپ ؒ کو بڑے بڑے اعزازات اور ایوارڈوں سے نوازا گیا ، بے شمار ممالک کے دورے کیے آپؒ جس ملک میں بھی جاتے وہاں کی علمی و ادبی شخصیات کے علاوہ سربراہان مملکت بھی آپ ؒکے ساتھ ملاقات کو اپنے لئے باعث سعادت اور فخر سمجھتے آپ ”رابطہ عالم اسلامی“ سمیت درجنوں تنظیموں اور اداروں کے ممبر و سرپرست تھے ، ستمبر 1997 ءمیں رابطہ ادب اسلامی کی کانفرنس میں شرکت کیلئے مولاناسید ابوالحسن علی ندوی ؒ لاہور تشریف لائے جہاں اس وقت کے صدر فاروق احمد خان لغاری بھی ملاقات کیلئے پہنچے بعد میں میاں محمد نواز شریف اور میاںمحمد شہباز شریف نے بھی رائے ونڈمیں اپنی رہائش گاہ پر مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کیا اور یہ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی ؒ کا آخری دورہ پاکستان تھا۔
مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ نے سب سے پہلے اسلامی ادیبوں کی تنظیم کے قیام کا تصوّر ”جامعہ دمشق“ شام میں دنیا بھر سے آئے ہوئے عربی ادباءاور فضلاءکے سامنے پیش کیا جنہوں نے اس پر خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کی بھر پور حمایت و تائید کی جس پر فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کیلئے اسلامی ادیبوں کا ایک عالمگیر اجلاس ندوة العلماءلکھنوءہندوستان میں بلایا جائے ، اور پھریہ اجلاس 1984 ءمیں ہندوستان کے شہر لکھنوءمیں منعقد ہوا جس میں پوری دنیا سے آئے ہوئے اہل علم و ادب نے ”رابطہ الادب الاسلامی العالمیہ“ کے نام سے اسلامی ادباءکی ایک بین الاقوامی تنظیم مندرجہ ذیل اغراض و مقاصد کیلئے قائم کی۔
1۔ ادب اسلامی کی جڑوں کو پختہ کرنا اور قدیم و جدید ادب اسلامی کے مختلف پہلووں کو اجاگر کرنا۔ 2۔ ادبی تنقید کے اسلامی اصول و ضع کرنا۔ 3۔ ادب اسلامی کے مکمل نظریے کی تشکیل و تیاری۔ 4۔ جدید ادبی علوم و فنون کےلئے اسلامی مناہج و اسالیب کی تیاری و تشکیل۔ 5۔ مسلم اقوام کے ادب میں ادب اسلامی کی تاریخ کو از سر نو مرتب کرنا۔
6۔ ادب اسلامی کی نمایاں تخلیقات کو جمع کرنا اور ان کا عالم اسلام کی مختلف زبانوں اور دیگر بین الاقوامی زمانوں میں ترجمہ کرنا۔ 7۔ بچوں کے ادب کی طرف ، خصوصی توجہ دینا اور مسلمان بچوں کے ادب کا خصوصی طریقہ و منہج تیار کرنا۔ 8۔ عالمی ادب مسالک پر تنقید کرنا اور تنقید کے جدید مناہج و ضع کرنا ، عالمی ادبی مسالک میں موجود خوبیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرنا۔9۔ ادب اسلامی کی عالمگیریت کو نمایا کرنا۔ 10۔ اسلامی ادباءکے مابین روابط و تعلقات کو بڑھانا اور ان کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینا۔
11۔ مسلم نسلوں اور ایسی اسلامی شخصیات کی تیاری‘ جنہیں اپنی دینی اقدار اور عظیم تہذیبی ورثے پر فخر ہو۔
12۔ ارکان رابطہ کےلئے نشر و اشاعت کی سہولتیں مہایا کرنا۔
13۔ رابطہ اور اس کے ارکان کے ادبی حقوق کا دفاع کرنا۔
لکھنوءکے اس تاریخ سازتاسیسی اجلاس میں پوری دنیا سے آئے ہوئے ادیبوں نے متفقہ طور پر مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ؒ کو عالمی رابطہ ادب اسلامی کا تا حیات صدر منتخب کیا اور عالمی رابطہ ادب اسلامی کا صدر دفتر ہندوستان کے شہر لکھنوءمیں قائم کیا گیا۔
مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کے 1999 ءمیں انتقال کے بعد عالمی رابطہ ادب اسلامی کا صدر دفتر سعودی عرب کے شہر ریاض میں منتقل کر دیا گیا اور اس کی ”مجلس امناء“ نے متفقہ طور پر ڈاکٹر عبدالقدوس ابو صالح کو اس کا مرکزی صدر منتخب کیا جو اس تنظیم کے بانیوں میں سے ہیں۔
اس وقت پاکستان میں مولانا حافظ فضل الرحیم اس کے صدر ،ڈاکٹر محمود الحسن عارف اس کے نائب صدر، قاری محمد طاہر اس کے سیکرٹری جنرل اور ڈاکٹر خالق داد ملک اس کے فنانس سیکرری ہیں۔ عالمی رابطہ ادب اسلامی دس سے زائد قومی اور ایک بین الاقوامی سیمینار پاکستان میں منعقد کر چکی ہے اس تنظیم کا خصوصی تحقیقی مجلہ ”قافلہ ادب اسلامی“ کے اب تک دو درجن کے قریب تاریخ ساز شمارے شائع ہو چکے ہیں ۔
پاکستان میں عالمی رابطہ ادب اسلامی کے اراکین کی تعدادڈیڑھ سو سے زائد ہے۔
عالمی رابطہ ادب اسلامی نے رواں سال کو ”تصوف“ کا سال قرار دیتے ہوئے برصغیر پاک و ہند کے ادب پر قومی اور ملکی سطح پر سیمینار ز کروانے کے پروگرام تشکیل دیئے ہیں ۔ جس میں ملک بھر سے نامور علمی و ادبی شخصیات شرکت کریں گے۔