سپریم کورٹ نےحج کرپشن کی تحقیقات درست نہ ہونے پرڈی جی ایف آئی سمیت تین افسران کوشوکاز نوٹس جاری ۔

چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں سپرم کورٹ کے چھ رکنی لارجربنچ نےحج کرپشن کیس کی سماعت کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو شوکازنوٹس جاری کیاہےکہ عدالتی حکم پر ہونےوالی تحقیقات میں کیونکررکاوٹ ڈالی گئی اور افسران کے
تبادلےکیوں کیےگئے۔عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے
ملک اقبال، سابق تفتیشی افسر جاوید بخاری اور حسین اصغرکوبھی نوٹس جاری کیا ہےکہ وہ وضاحت کریں کہ اس اہم ترین تفتیش سے کیوں الگ ہوئے۔ عدالت عظمیٰ اس سےپہلےڈی جی ایف آئی اےملک اقبال کو این آئی سی ایل کیس میں توہین عدالت کانوٹس جاری کرچکی ہے۔ اٹارنی جنرل انوارالحق نےعدالت کو بتایا کہ تحقیقاتی افسران کی واپسی کےلیےسمری وزیراعظم کوبھجوائی جا چکی
ہے لیکن ابھی تک وہ واپس نہیں آئی۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری نےریمارکس دئیےکہ تفتیش کرنےوالےدونوں افسران کاتبادلہ وزیراعظم نےنہیں بلکہ ایف آئی اےنےکیا اس سے پہلےبھی کرپشن کےکئی اہم مقدمات میں تفتیش کرنےوالےافسران کو تبدیل کیا جاتارہاہے۔ یہ بات سمجھ سےبالاترہےکہ حکومت ایسا کیوں کرتی ہے۔حج کرپشن میںجوبدنامی ہوئی ہےاس کاکوئی تخمینہ نہیں لگاسکتا۔ یہ ایک اہم ترین مقدمہ ہے جس میں دو وزیربھی فارغ ہوگئے۔حج میں بدانتظامی کی حد تویہ ہےکہ سعودی شہزادے کو خط لکھناپڑا۔ تفتیشی آفیسرحسین اصغرنےحج امور کی وزیرمملکت شگفتہ جمانی کےخلاف ثبوت حاصل کیے لیکن کارروائی کسی نے بھی نہیں کی۔ ایف آئی اے نےاب تک تسلی بخش کارکردگی کامظاہرہ نہیں کیا۔عدالت نےمزید سماعت ستائیس مئی تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن