لاہور(نیٹ نیوز+اے پی اے) انسانی حقوق کمشن آف پاکستان نے انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے کئے گئے انتظامات تسلی بخش تھے۔ کسی کو بھی دھاندلی کی شکایات کا موقع نہیں ملا۔ کمیشن کی طرف سے جاری کردہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا پولنگ کے انعقاد تک انتخاب کے انعقاد بارے شکوک وشبہات رکھنے والے لوگ غلط ثابت ہوئے اور انتخابی عمل کے دشمنوں کو خاطر خواہ میں نہ لاتے ہوئے پاکستان کے عوام نے ایک مرتبہ پھر انتخابی جمہوریت پر اپنے یقین کا اظہار کیا جس کے لیے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔کمیشن نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کی تیاری کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی کوششوں کو سراہتا ہے مگر فہرستوں کے پہلے مسودے میں اتنے زیادہ نقائص تھے کہ تصیح شدہ فہرستوں کے عمل کو پولنگ شیڈول کے اعلان تک توسیع دینا پڑی۔ ایچ آر سی پی کے خیال میں مرد اور خواتین ووٹروں کے تناسب میں اتنا زیادہ فرق ہے کہ جسے درست تصور نہیں کیا جاسکتا۔ علاوہ ازیں بلاک کوڈ اور سلسلہ نمبر کی بنیاد پر ووٹوںکی تقسیم کو نہ تو پولنگ عملہ سمجھ سکا اور نہ ہی ووٹروں کو اس کی سمجھ آسکی۔ کمیشن نے تجویز دی کہ انتخابی فہرستوں کی سالانہ بنیادوں پر نظرثانی ہونی چاہئے اور پولنگ سے کافی عرصہ پہلے سیاسی جماعتوں کو نئی فہرستوں کے استعمال کی تربیت دی جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے عام انتخاب سے قبل حکومت قومی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں کے عمل کو ترجیح دے۔اسکے علاوہ آئین میں شامل ہونے والی دفعات 62اور63 کی شرائط غیر ضروری اور غیر قانونی طور پر لوگوں کی تقسیم کا باعث ہیں۔ یہ دفعات 1973کے آئین میں اپنی اصلی شکل میں بحال کی جائیں۔رپورٹ کے مطابق قبل از انتخابی ماحول وسیع پیمانے پر تشدد کا شکار تھا جس کے باعث امیدواروں اور ووٹروں کی ایک بہت بڑی تعداد کو انتخابی مہم سازی اور ووٹرز ،امیدوار کے مابین رابطے کے لیے خوف سے آزاد ماحول میسر نہیں ہوسکا۔ حکام تمام جماعتوں، ان کے امیدواروں، کارکنوں اور ووٹروں کو یکساں مواقع فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ ملک کی سب سے متشدد قبل ازانتخابی فضاءکے باوجود پولنگ والے دن امن عامہ کی صورتحال مجموعی طور پر بہتر رہی تاہم کراچی کے متعدد انتخابی حلقوں سمیت کئی مقامات پر ووٹروں کو بعض امیدواروں کے حق میں یا مخالفت میں ووٹ ڈالنے کے حوالے سے دباﺅ کا سامنا ہونے کی شکایات موصول ہوئیں۔ کمیشن کے مطابق عورتوں کیساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے بارے مسلسل کی گئی مہم کے باوجود بہت سی جگہوں پر ان کو ووٹ کے حق سے محروم رکھا گیا۔ کمیشن تجویز کرتا ہے کہ قانون اور پالیسی سازی پر موثر طریقے سے عملدرآمد کرایا جائے تاکہ خواتین کو اپنے جمہوری حقوق کے استعمال سے نہ روکا جائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے بیشترجائزہ کاروں نے 11مئی کے الیکشن کو انتہائی بدنظمی کا شکار عمل قرار دیا۔ پولنگ اسٹیشن باقاعدہ طریقے سے منتخب نہیں کئے گئے تھے۔ بہت سی جگہوں پر پولنگ بوتھ کے عملے کے لیے صحیح طریقے سے بیٹھنے کی جگہ موجود نہیں تھی۔ ایچ آر سی پی کے جائزہ لئے گئے57قومی اسمبلی کے حلقوں میں سے 17حلقوں میں سے مختلف پولنگ سٹیشن پر ضرورت کا مکمل سامان بھی موجود نہیں تھا۔ لاہور میں موجود کچھ چار دیواریوں میں 6پولنگ اسٹیشن ایک ساتھ بنائے گئے اور ووٹرزکی ایک ایک لائن مرد اور عورتوں کے لیے بنادی گئی جس کے باعث ان کو سورج کی تپش میں کھڑے ہوکر اپنی باری کے لئے انتظار کرنا پرا۔ کچھ پولنگ سٹیشن پہلی منزل پر بھی بنائے گئے تھے جوکہ بوڑھے افراد اور معذور افراد کے لیے کافی اذیت کا باعث بنے۔
انسانی حقوق کمیشن
الیکشن کے انتظامات تسلی بخش تھے، دھاندلی کی شکایت نہیں ملی:انسانی حقوق کمیشن
الیکشن کے انتظامات تسلی بخش تھے، دھاندلی کی شکایت نہیں ملی:انسانی حقوق کمیشن
May 13, 2013