کابل(بی بی سی +آئی این پی+این این آئی)افغانستان میں طالبان کے سالانہ”بہار کے آپریشن“ کی ابتدا کے اعلان کے بعد دارالحکومت کابل کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ان کے حملے کی زد میں آیا ہے۔پیر کو بین الاقوامی ایئرپورٹ پر دو راکٹ داغے گئے۔ دوسری جانب بگرام میں امریکی ایئر بیس پر بھی حملے ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ مشرقی علاقے جلال آباد کی ایک عدالت پر بھی حملے کی خبریں ہیں۔ان کے علاوہ غزنی کے مرکز اور ملک کے جنوب مغربی علاقے ہلمند میں بھی حملوں کی خبریں ہیں۔یہ حملے اس وقت ہوئے ہیں جب ایک تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ (آئی سی جی) نے متنبہ کیا ہے کہ اگر افغان فورسز کو مزید فنڈنگ نہیں ملی تو غیر ملکی فوجیوں کی واپسی کے بعد طالبان ملک میں زبردست فائدہ حاصل کر لیں گے۔آئی سی جی نے کہا کہ اگر چہ طالبان اہم شہروں پر قبضہ نہیں کرسکتے لیکن دیہی علاقوں میں طاقت کا توازن چاقو کی نوک پر منحصر ہے۔طالبان نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ یہ حملے افغانستان چھوڑنے والی نیٹو افواج کے انخلا سے قبل آخری حملے ہیں تاکہ ملک سے ’کافروں کی گندگی‘ کو دھویا جا سکے۔ ایک رپورٹ کیمطابق طالبان کی جانب سے علاقے کی ناکہ بندی کے سبب قندھار کے نواحی گاﺅں گھورک کے مکین گھاس کھانے پر مجبور ہیں۔جلال آباد میں جنگجوﺅں نے وزارت انصاف کی عمارت پر دھاوابول دیااور 2 خود کش حملے کئے،تقریباًچارگھنٹے تک جاری رہنے والی طویل لڑائی میں تمام حملہ آوراورسیکورٹی اہلکاروں سمیت 10افرادہلاک ہوگئے،صوبہ ہلمند میں 7پولیس اہلکار پراسرارطورپر ہلاک ہوگئے جبکہ کابل ائیرپورٹ کو ایک گھنٹے کے لیے بند کردیاگیا،طالبان نے مختلف صوبوں میں چارملکی وغیرملکی چیک پوسٹوں پر حملہ کرکے 26فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاہے، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکام نے بتایاکہ پیر کو وزارت انصاف کی عمارت پر طالبان گروپ کے حملے میں دس افرادہلاک ہوگئے،ہلاک ہونے والوں میں دوپولیس اہلکار اور خاتون بھی شامل ہیں۔وزارت کے دواہلکار ہلاک ہوگئے،ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ اورشہری بھی شامل ہیں۔بگرام ائیرپورٹ پر پھینکے جانے والے4 راکٹوں کی سمت کو جانب غیرملکی فوج نے نشانہ بنایا تاہم اس کی مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔