صولت مرزا کو مچھ جیل میں پھانسی دیدی گئی‘ کراچی میں سپرد خاک

مچھ/ کوئٹہ/ کراچی (نیوز ایجنسیاں+ کرائم رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن اور ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس  کے مجرم صولت مرزا کو گزشتہ روز مچھ جیل میں پھانسی دیدی گئی۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن صولت مرزا  کو مچھ جیل میں منگل کی صبح ساڑھے 4 بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا جس کے بعد میت کو جیل کے باہر موجود انکے بھتیجے اور دو بھانجوں کے حوالے کیا گیا۔ بعدازاں صولت مرزا کی میت کو دوپہر پی آئی اے کی پرواز پی کے 363 کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کر دیا گیا اور انڈا موڑ کے قریب واقع شاہ محمد شاہ قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ پھانسی سے قبل صولت مرزا کا ڈیتھ سیل میں طبی معائنہ کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انکی صحت کو تسلی بخش قرار دیا اور پھر صولت مرزا کو ڈیتھ سیل سے پھانسی گھاٹ منتقل کیا گیا۔ صولت مرزا کو جوڈیشل مجسٹریٹ ہدایت اللہ کی نگرانی میں پھانسی دی گئی جبکہ اس موقع پر جیل کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ صولت مرزا کی پھانسی کے موقع پر مچھ جیل میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے جبکہ جیل کے اردگرد بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ صولت مرزا کو 1997ء میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد کو انکے ڈرائیور اور محافظ سمیت قتل کرنے کے جرم میں 1999ء میں سزا موت سنائی گئی تھی۔ انکی پھانسی پر 19 مارچ کو عملدرآمد کیا جانا تھا لیکن سزا پر عملدرآمد سے محض چند گھنٹے قبل انکا ایک ویڈیو پیغام منظر عام پر آگیا جس میں صولت مرزا نے متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت پر سنگین الزامات عائد کئے تھے۔ اس متنازع ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد صولت مرزا کی پھانسی پر پہلے 72 گھنٹوں کیلئے عملدرآمد کو موخر کیا گیا جس میں بعدازاں 30 اپریل تک توسیع کردی گئی۔ اس سے پہلے صولت مرزا کی پھانسی دو بار ملتوی کی جاچکی تھی۔ پھانسی سے قبل صولت مرزا تمام رات روتا اور قرآن پاک کی تلاوت کرتا رہا جبکہ اس نے اپنی زندگی کی آخری رات کھانا بھی نہیں کھایا۔ جیل ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق قرآن پاک کی تلاوت کے دوران وہ بار بار پانی پیتا رہا اور علی الصبح سوا چار بجے جس وقت اسے پھانسی گھاٹ لے جایا گیا تب بھی وہ رو رہا تھا۔ پھانسی سے قبل جیل کے ڈاکٹر سجاد حیدر  نے صولت مرزا کا طبی معائنہ کرکے اسے صحتمند قرار دیا جبکہ جیل کے جلاد اشرف نے اسے پھانسی دی۔ صولت مرزا کے بھائی فرحت مرزا کے مطابق آخری ملاقات میں صولت مرزا نے بھائیوں کو وصیت کی تھی کہ لڑائی مت کرنا اور نہ ہی کبھی ہتھیار اٹھانا ورنہ انجام میرے جیسا ہوگا۔ اس نے تحریری وصیت کرنے سے انکار کردیا۔ منگل کی دوپہر  جس وقت صولت مرزا کی میت کراچی پہنچی تو ائرپورٹ پر انکی اہلیہ اور رشتہ داروں کے علاوہ سماجی کارکن  عبدالستار ایدھی بھی موجود تھے۔ بعد ازاں میت کو پہلے ایدھی ہوم سہراب گوٹھ اور پھر تجہیز و تکفین کے بعد گلشن معمار میں صولت مرزا کی رہائشگاہ منتقل کیا گیا۔ بعدازاں صولت مرزا کو منگل کی شب انڈا موڑ کے قریب واقع شاہ محمد شاہ قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ اس سے قبل صولت مرزا کی نماز مغرب کے بعد مسجد قباء میں نمازجنازہ ادا کی گئی۔ صولت مرزا کی میت قومی ائرلائن پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے منگل کی سہ پہر کوئٹہ سے کراچی لائی گئی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے تھے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...