اسلام آباد/ دبئی (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دبئی میں مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ آئی ایم ایف نے آئندہ ماہ 51 کروڑ ڈالر قرضے کی قسط جاری کرنے کی سفارش کی ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق آئی ایم ایف کی ٹیم اپنی رپورٹ عالمی مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کو پیش کرے گی جو پاکستان کو قرضے کی قسط جاری کرنے کی منظوری دے گا۔ ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس مئی کے آخر یا جون کے آغاز میں منعقد ہو گا۔ ذرائع نے بتایا پاکستان آئی ایم ایف کو پہلے سے آگاہ کر چکا ہے کہ رواں قرضہ پروگرام کی تکمیل کے بعد عالمی مالیاتی ادارے سے مزید قرضہ حاصل نہیں کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ کشکول توڑنے کا اعلان بجٹ تقریر میں کریں گے جبکہ موجودہ قرضہ پروگرام 30 جون 2016ء کو مکمل ہو جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق آئی ایم ایف نے نجکاری پروگرام میں سست روی ختم اور بجلی چوری روکنے کیلئے موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی جس پر پاکستان نے آئی ایم ایف کو نجکاری پروگرام پرآئی ایم ایف کو خدشات دور کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف حکام نے بجلی چوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی انتظامیہ پر زور دیا بجلی چوری کیلئے اقدامات کئے جائیں جس پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بجلی چوری روکنے کیلئے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزارت خزانہ حکام نے کہا ہے فیصلہ کیا گیا آئندہ آئی ایم ایف کا پیکیج نہیں لیا جائے گا اور ستمبر میں آخری قسط ملنے کے بعد پاکستان آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دے گا۔ دبئی میں مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کامیاب رہے اور ان کی اہم شرائط پوری کر دی گئی ہیں، پاکستان سٹاک ایکسچینج کا انڈیکس36000 کی سطح عبور کر گیا ہے، اگلے بجٹ میں جی ڈی پی کا نمو 6فیصد تک رکھیں گے، انرجی، گیس کے مسائل حل ہوئے تو شرح نمو 7فیصد تک جا سکتی ہے، رواں مالی سال میں 2100 ارب روپے کے ٹیکسز وصول کر چکے ہیں، بجٹ خسارے کیلئے سٹیٹ بینک سے لئے گئے قرضے اہداف کے اندر ہیں، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے 51کروڑ ڈالر کی سفارش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا رواں سال ٹیکس محاصل کے اہداف کے حصول میں کامیاب ہوں گے، رواں سال بنیادی شرح نمو میں 5فیصد اضافے کی توقع ہے۔ کپاس کی فصل متاثر ہونے سے جی ڈی پی پر منفی اثرات مرتب ہوئے، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، معاشی ترقی کیلئے توانائی کے شعبے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، رواں سال ٹیکس اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
واشنگٹن (اے پی پی) رشوت ستانی اور بدعنوانی کے نتیجے میں عالمی معیشت کو ہر سال 20 کھرب ڈالرکا نقصان پہنچتا ہے، اس رقم کو غربت کے خاتمے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ بات بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی ایک نئی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال بدعنوانی کی نذر ہونے والی یہ رقم مجموعی عالمی قومی پیداوار کا دو فی صد بنتی ہے۔آئی ایم ایف کی سربراہ، کرسٹین لگاردے نے کہا ہے کہ بدعنوانی کا براہ راست معاشی نقصان تو واضح ہے۔ تاہم بالواسطہ نقصان کی نوعیت مزید بدتر ہے جس سے شرح افزائش میں کمی اور آمدن میں مزید عدم مساوات پیدا ہوتی ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے بدعنوانی کی تشریح یہ کی گئی ہے کہ ذاتی فائدے کے لیے سرکاری عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانا۔ تاہم اس میں ٹیکس چوری اور محصول میں مرضی کے استثنیٰ کا حصول شامل نہ ہو، جس سے شہریوں کو اپنے طور پر ٹیکس کی ادائیگی میں کوئی خاص ترغیب ملتی ہو۔ رشوت ستانی اور بدعنوانی سے بینکاری کا نظام کمزور پڑتا ہے اور لوگوں پر مالی منڈیوں کے دروازے بند ہوجاتے ہیں۔ رپورٹ میں رْکن ملکوں کو اس بات کی سفارش کی گئی ہے کہ بدعنوانی کے انسداد کے لیے مالی سال کی رقوم اور مختص مالیات میں شفافیت کے لیے بین الاقوامی معیار اپنایا جائے اور ایسے جرائم کی صورت میں قانونی چارہ جوئی کے اقدام کو قابل اعتماد بنایا جائے۔ادارے نے کہا ہے کہ اِن مسائل کو عیاں کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صحافت آزاد ہو جو اپنا کلیدی کردار ادا کرے۔
بدعنوانی سے عالمی معیشت کو سالانہ20 کھرب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، آئی ایم ایف: پاکستان کو قسط دینے کی سفارش
May 13, 2016