برازیلیا (آن لائن) برازیل کے ایوان بالا میں خاتون صدر جیلما روسیف کے مواخذے اور ان کو 6 ماہ معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے جس کے بعد انہیں مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا۔صدر جیلما روسیف نے گذشتہ روز سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کے خلاف مواخذے کی تحریک کو روک دے لیکن اس درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر جیلما روسیف پر بڑھتے ہوئے خسارے کو چھپانے کے لیے سرکاری اکاؤنٹس میں ردو بدل کرنے کے الزامات ہیں جن سے وہ انکار کرتی ہیں۔ سینٹ کے 20 گھنٹے سے زیادہ جاری رہنے والے اجلاس میں صدر جیلما کو معطل کرنے کے حق میں 55 ووٹ جبکہ مخالفت میں 22 ووٹ پڑے۔ ملک کے نائب صدر مائیکل ٹیمر نے صدر کا عہدہ سنبھال لیا ہے جبکہ جیلما کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ جیلما کے خلاف کارروائی180 روز تک جاری رہ سکتی ہے اس کا مطلب ہے کہ ریو میں 5اگست سے شروع ہونے والے اولمپکس مقابلوں کے دوران بھی وہ معطل ہی ہوں گی۔ سینٹ کے پوری رات جاری رہنے والے اجلاس کے بعد اٹارنی جنرل ایڈورڈو کاردازو نے کہا ہے مواخذے کی درخواست کی قانونی حیثیت نہیں ہے اور حزب اختلاف جمہوری طریقے سے منتخب صدر کو ہٹانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹرز ایک’ بے قصور عورت‘ کی مذمت کر رہے ہیں اور مواخذہ ’تاریخی ناانصافی‘ ہے۔ دوسری طرف برازیل کی صدر جیلما روسیف نے ایوان بالا کی جانب سے اپنے مواخذے کے حق میں ووٹ کو ’بغاوت‘ اور ’ڈھونگ‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بات ٹی وی پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا ان کی حکومت کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ روسیف کی معطلی سے ملک میں بائیں بازو کی جماعت کے 13 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہو گیا۔ صدر کا عہدہ سنبھالنے والے مائیکش ٹیمر نے اپنی نئی کابینہ کے لئے کاروبار دوست رہنمائوں کو نامزد کیا ہے۔ انہوں نے مرکزی بنک کے سابق سربراہ میری لیس کو وزیر خزانہ کے لئے نامزد کیا ہے۔ ٹیمر کے مشیر نے بتایا کہ روسیف کی کابینہ کو مکمل طور پر تبدیل کیا جائے گا اور نئی کابینہ میں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات کی زد میں آنے والا ایک سیاست دان اور اسی الزام میں مجرم قرار دیا گیا ایک سیاست دان بھی شامل ہے۔ دریں اثنا امریکہ نے کہا ہے کہ اسے اعتماد ہے کہ برازیل روسیف کی معطلی کے باعث پیدا ہونے والیغ سیاسی بحران سے کامیابی سے نکلنے کے حوالے سے کافی مضبوط ہے۔