اسلام آباد (نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) ایوان کا ماحول سازگار بنانے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور اپوزیشن کے درمیان مفاہمتی کوششیں کامیاب ہو گئیں۔ سردار ایاز صادق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف آج پالیسی بیان نہیں دیںگے۔ وزیراعظم آج کی بجائے پیر کو پانامہ لیکس پر پالیسی بیان دیں گے۔ وزیراعظم کی موجودگی میں ایوان کی کارروائی خوشگوار ماحول میں چلانا چاہتا ہوں، اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کے خطاب کے دوران ماحول خراب نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ کارروائی پرامن انداز میں مکمل کرنے کیلئے وزراء سے بھی مشاورت کی۔ سپیکر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ علیل ہیں وہ بھی پیر کو اجلاس میں ہوں گے اس لئے وزیر اعظم بھی پیر کو ہی پا لیسی بیان دیں گے۔ وزیراعظم کی موجودگی میں ایوان کی کارروائی خوشگوار ماحول میں چلانا چاہتا ہوں اپوزیشن نے بھی وزیراعظم کے خطاب کے دوران ماحول خراب نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔کارروائی پرامن انداز میں مکمل کرنے کے لئے وزراء سے بھی مشاورت کی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق سپیکرسردار ایاز صادق پنامہ لیکس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں درمیانی راستہ نکالنے کے لئے متحرک ہوگئے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق پارلیمینٹ کے اجلاسوں کو کسی بھی متوقع بدمزگی سے بچانے کے لئے اہم رہنما سرگرم ہیں اپوزیشن رہنماؤں سے اپنے تعلقات اور اثر ورسوخ کو استعمال کیا جارہا ہے، اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کو ایک میز پر بٹھانے کے لئے سپیکر بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اپوزیشن کے سوالات مجھے مل گئے ہیں جو میرے توسط سے وزیراعظم تک بھیجنے کے بارے میں کہا گیا ہے میرا تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ ہے۔ وزیراعظم کے پالیسی بیان دینے کے معاملے پر اپوزیشن سے معاملات طے پاگئے ہیں۔ وزیراعظم کی موجودگی میں کارروائی خوشگوار ماحول میں چلانا چاہتا ہوں۔ اپوزیشن نے خطاب کے دوران ماحول خراب نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے وزرا سے بھی مشاورت کی ہے تاکہ کارروائی پرامن انداز میں مکمل ہو۔ وزیراعظم آج بھی آنا چاہیں تو ان کی مرضی ہے لیکن پانامہ لیکس پر پالیسی بیان پیر کو ہی دیں گے۔ اس سے قبلوزیراعظم نواز شریف کی عدم شرکت پر اپوزیشن نے سینٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے چوتھے روز بھی واک آئوٹ کیا۔ اپوزیشن کے واک آئوٹ کے بعد تحریک انصاف کے مراد سعید نے کورم کی نشاندہی کی جس پر سپیکر سردار ایاز صادق نے اجلاس کی کارروائی کورم پورا ہونے تک ملتوی کر دی اس سے قبل اجلاس مقررہ وقت سے دس منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن پاک و نعت کے بعد پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اپوزیشن گزشتہ کچھ دنوں سے اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کر رہی ہے اور اس کی وجہ صرف وزیراعظم کا ایوان میں نہ آنا اور آ کر بات نہ کرنا ہے اپوزیشن نے وزیراعظم کیلئے سات سوالوں پر مشتمل سوالنامہ تیار کیا ہے ایک وزیر نے بتایا ہے کہ وزیراعظم ایوان میں آئیں گے تو یہاں انہیں سات سوالوں کے جواب دینا ہوں گے اور یہی وہ فورم ہے جہاں انہیں جواب دینا ہو گا جب تک وزیراعظم ایوان میں نہیں آتے ہمارا یہاں بیٹھنا فضول ہے لہذا ساری اپوزیشن واک آئوٹ کرتی ہے اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے بعدازاں تحریک انصاف کے مراد سعید نے کورم کی نشاندہی کر دی سپیکر نے ارکان کی گنتی کی تو مطلوبہ تعداد موجود نہیں تھی اس پر سپیکر نے اجلاس کی کارروائی کورم پورا ہونے تک ملتوی کر دی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کو مسلسل چوتھے روز بھی کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے خفت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، تحریک انصاف کے رکن مراد سعید نے کورم کی نشاندہی کی، اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے بعد حکومتی ارکان ’’شیم شیم‘‘ کے نعرے لگاتے رہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں عبدالمنان گنتی کے دوران بلند آوازیں لگا کر لیگی اراکین کوگیلری سے ایوان میں واپس بلاتے رہے اور کہتے رہے کہ ایوان میں آجائو، بچوں نے کورم پوائنٹ آئوٹ کیا ہے۔ سینٹ میں بھی متحدہ اپوزیشن نے واک آئوٹ کیا۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جب تک وزیراعظم ایوان میں نہیں آتے بائیکاٹ جاری رہے گا۔ چاہتے ہیں کہ وزیراعظم ایوان میں آ کر اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس دوسری بار کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضی نے آج ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن کی 3 رکنی کمیٹی نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ کمیٹی کے ارکان میں شیریں مزاری، اعجاز جاکھرانی اور طارق بشیر چیمہ شامل تھے۔ کمیٹی نے اپوزیشن جماعتوں کا 7 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ بھی سپیکر قومی اسمبلی کو دیدیا۔ اپوزیشن نے وزیراعظم نواز شریف کے خطاب کے دوران بات کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سپیکر ایاز صادق نے بتایا ہے کہ سپیکر اپوزیشن کو اجلاس میں بولنے کی اجازت دینے کو تیار ہیں، تاہم وہ اس حوالے سے حکومت سے بات کر کے جواب دیں گے۔ وزیراعظم کے خطاب کے بعد بولنے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر شدید احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے آج صبح ساڑھے نو بجے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس طلب کر لیا۔ اپوزیشن کے تمام ارکان کو آج قومی اسمبلی میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس کیلئے حکمت عملی تیار کی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں تحریک انصاف، ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ عوامی اور دیگر کے رہنماؤں نے شرکت کی جس میں وزیراعظم کے لئے تیارکردہ سوالنامے پر حکومتی ردعمل کا جائزہ لیا گیا۔ متحدہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا کہ وزیراعظم کو اجلاس میں اپوزیشن کے سوالات پر بولنے کا پورا وقت دیا جائے گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیراعظم پانامہ لیکس پر اپنا نام کلیئر کریں کیوں کہ پانامہ لیکس میں وزیراعظم کا نام آیا ہے اور اس سے ملک کی بہت بدنامی ہو رہی ہے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں نہ آنے کیخلاف آج بھی ایوانوں میں احتجاج اور کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم نواز شریف کے لئے سوال نامہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ اپوزیشن سات سوالوں کے جواب چاہتی ہے، وزیر اعظم کے پاس کوئی راہ فرار نہیں، وزیراعظم پارلیمنٹ میں سوالوں کے تفصیلی جواب دیں، حکومت سوالوں کے جواب دینے میں سنجیدہ نہیں، کچھ لیگی رہنمائوں نے گالی گلوچ کی زبان استعمال کی سوالوں کا جواب ایک ایک لائن میں دے کر جان چھڑانے کی کوشش کی، وزیراعظم نے 7 سوالوں کے تسلی بخش جواب نہ دیئے تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور ق لیگ کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر شفاف احتساب چاہتے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم کوئی سرپرائز نہیں دینا چاہتے تھے ہم تو صرف اپنے سوالوں کے جواب چاہتے تھے کچھ حکومتی رہنمائوں نے عندیہ دینے کی کوشش کی ہے کہ ان سوالوں کی کوئی اہمیت نہیں نہ جواب دینے کی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ وزیراعظم ایوان میں آکر ان سوالوں کے جواب دیں گے۔ ایوان میں ان سوالات کے ضمنی سوالات بھی پوچھے جائیں گے۔ سوال پوچھنا ہمارا حق ہے اگر ہمارے کسی سوال کا تسلی بخش جواب نہ ملا تو اپوزیشن کے سوال بڑھتے جائیں گے اور وزیر اعظم کے پاس کوئی راہ فرار نہیں۔ پانامہ لیکس کا معاملہ جوڈیشل کمیشن میں بھی جانا چاہیے حکومت نے ٹرمز آف ریفرینس کی تیاری کے لئے ٹیم قائم کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم ابھی تک ٹیم کا اعلان نہیں ہوا۔ جوڈیشل کمیشن میں اپوزیشن کے سوال سات نہیں 700 ہوں گے۔ امید ہے وزیر اعظم ایوان میں رہیں گے ان کے تین بچوں کے نام پانامہ لیکس میں ہیں۔ کمپنیوں پر کمپنیاں نکل رہی ہیں۔ وزیر داخلہ اربوں کے اپارٹمنس کا بیان دیتے ہیں۔ وزیراعظم کو صفائی پیش کرنا ہوگی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کے سات سوالوں پر حکومت لاجواب ہے اور ہمارے سوالات کے جواب سے کترا رہی ہے۔ حکومت میں اتنا حوصلہ نہیں کہ پارلیمان کو جواب دیں جمہوریت میں وزیر اعظم کو جواب دہ ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ماحول کو سازگار رکھنا چاہتی ہے۔ حکومت بھی رکھے ، وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ سولوں کے جواب دیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ وزیر اعظم رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔ نیب کا ڈرائیور وزیر اعظم سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے۔ وزیر اعظم اگر ٹیکس دیتے ہیں تو گوشوارے ایوان میں پیش کیے جائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔