پارلیمنٹ یا کمشن جو بات جہاں کرنا ہو گی وہیں کروں گا،کوئی سیاستدان کمشن بننے کی کوشش نہ کرے: نواز شریف

لاہور/اسلام آباد (خبرنگار، نوائے وقت رپورٹ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف تاجکستان کے 2 روزہ دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ دوشنبے سے اسلام آباد واپسی پر طیارے میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا اپوزیشن کا ایجنڈا کرپشن نہیں میرا پیچھا کرنا ہے۔ جو بات پارلیمنٹ میں کرنی ہے پارلیمنٹ میں کروں گا، جو کمشن کے روبرو کرنا ہوئی وہ کمشن میں کروں گا۔ میں جوڈیشل کمشن میں پیش ہونے کیلئے تیار ہوں۔ چیف جسٹس کو خط لکھنے کے بعد کسی اور ادارے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپوزیشن کا ایجنڈا سب کے سامنے واضح ہے۔ میری طبیعت بالکل ٹھیک ہے، تبدیلی کی بات کرنے والے پہلے اپنے صوبے میں تبدیلی لائیں۔ صباح نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بات کا جواب پارلیمنٹ میں دوں گا جو بات کمشن میں کرنی ہو گی وہ کمشن کے روبرو کروں گا۔ اپوزیشن تحقیقات نہیں، میرا پیچھا کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن صرف سیاست کرنا چاہتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر پانامہ لیکس کے معاملے پر کمشن کے سامنے پیش ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا جو بات پارلیمنٹ میں کرنی ہو گی وہ پارلیمنٹ میں کروں گا۔ میری دلی خواہش ہے چیف جسٹس جلد کمشن بنائیں۔ میں کمشن میں پیش ہونے کیلئے تیار ہوں۔ پانامہ پیپرز کی نیب سے تحقیقات کرانے کی تجویز آئی تو اس پر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا اپوزیشن مجھ سے سوال جواب نہیں کر سکتی اور کوئی سیاستدان خود کمشن بننے کی کوشش نہ کرے۔ اپوزیشن کا ایجنڈا کرپشن روکنا نہیں میرا پیچھا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفانہ ماحول میں ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ منفی سیاست پہلے بھی ملک کے لئے زہر قاتل ثابت ہو چکی ہے، ہم نے پانچ سال میں بجلی کی قلت کو ختم کرنے کا جو دعوی کیا تھا وہ وقت آرہا ہے اور توانائی کے تمام منصوبے آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، منصوبوں کی تکمیل کے بعد عوام کو بجلی نہ صرف ملے گی بلکہ سستی ملے گی جبکہ عالمی برادری کی توجہ بھی پاکستان پر مرکوز ہے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا عمران خان نے شروع دن سے مجھے وزیر اعظم تسلیم نہیں کیا میں نے ہسپتال جا کر ان کی عیادت کی تھی۔ لاہور سے خبر نگارکے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ان کی طرف سے چیف جسٹس کو پانامہ دستاویزات کے معاملہ کی چھان بین کیلئے کمشن تشکیل دینے کیلئے خط کے بعد اپوزیشن کا موجودہ رویہ بلاجواز ہے، چند سیاستدانوں کا رویہ اس طرح کا ہے جیسا کہ وہ خود کمشن ہوں اور وہ الزامات پر مبنی خود ساختہ فیصلے دے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا وہ پانامہ لیکس کے بارے میں عدالتی کمشن کی تشکیل کا خلوص نیت سے انتظار کر رہے ہیں تاکہ قوم کے سامنے تصویر واضح ہو سکے، کوئی شخص خود کمشن بننے کی کوشش نہ کرے۔ یہ میری حقیقی خواہش ہے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کی سربراہی میں جلد از جلد کمشن تشکیل پائے۔ نواز شریف نے کہا ان کا خاندان 1937ء سے کاروبار سے منسلک ہے اور سقوط ڈھاکہ کے بعد مشرقی پاکستان میں قائم ان کی فیکٹری کو شدید مالی نقصان اٹھانا پڑا اور پھر اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے ان کے کارخانے کو قومیانے کے بعد پاکستان میں ایک اور مالی دھچکا لگا۔ انہوں نے کہا کسی کو ہمارے اتنے بڑے مالی نقصانات کی تو کوئی پرواہ نہیں لیکن وہ ہم سے ہمارے اثاثوں کے بارے میں مسلسل استفسار کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کی تنقید کا مقصد ملک میں کوئی بہتری لانا نہیں بلکہ محض ان کی ذات کو ہدف بنانا ہے۔ اپوزیشن کو اس کی بجائے ترقی کے حامل ایجنڈا کی پیروی کرنی چاہئے کیونکہ منفی سیاست پہلے بھی ملک کیلئے زہر قاتل ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ایسی مذموم کوششیں کرنے والوں کو پاکستان کے مفاد میں بات کرنی چاہئے۔ اپوزیشن کا ایجنڈا دھرنوں اور احتجاج سے زیادہ کچھ نہیں۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا افغانستان اپنی سرزمین سے گزرنے والی ٹرانسمیشن لائن کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔ بی بی سی کے مطابق پانامہ کمشن کے حوالے سے وزیرِاعظم نواز شریف نے کہا سیاست دان کمشن بننے کی کوشش نہ کریں۔ اپوزیشن کے روئیے کے حوالے سے انہوں نے کہا اپوزیشن کا ٹارگٹ کرپشن کا خاتمہ نہیں بلکہ ان کا ٹارگٹ نواز شریف ہے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے صرف پاکستان اور چین ہی فائدہ نہیں اٹھائیں گے بلکہ اس سے پورا خطہ فائدہ اٹھائے گا۔ پاکستان کی خواہش ہے وہ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ کنیکٹ ہو جائے۔ اس خطے کا مستقبل وسط ایشیائی ممالک سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ مکمل ہونے سے پاکستان کا وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ رابطہ تیز ہو جائے گا۔ ہم پاکستان میں تجارتی زونز بنا رہے ہیں اور بلوچستان کو پورے ملک کے ساتھ ملایا جا رہا ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا ان کے خیال میں بلوچستان اگلے دو تین برسوں میں ترقی کی ایک مثال بن جائے گا۔ ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لیے کوئلے سے بجلی پیدا کی جائے گی جو پاکستان کی معیشت کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کاسا کے توانائی منصوبے سے پاکستان کو 1,000 میگا واٹ بحلی حاصل ہو گی اور اس سے 300 میگا واٹ بجلی افغانستان کو ملے گی جس سے پاکستان کے وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا ہم بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں اور امن کی میری پالیسی آج کی نہیں ہے، یہ پالیسی 1990 سے ہے۔ انہوں نے کہا وہ ممالک ترقی نہیں کر سکتے جن کے ہمسائے آپس میں بات کرنے پر تیار نہ ہوں۔ پاکستان کو دنیا کے ساتھ روابط بڑھانے ہوں گے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری آئے۔
لاہور + دوشنبے (خبر نگار + اے پی پی + آئی این پی) پاکستان، تاجکستان، افغانستان اور کرغیزستان کے رہنمائوں نے گزشتہ روز ’’وسطی ایشیا، جنوبی ایشیاکاسا1000 ‘‘ بجلی منصوبے کا مشترکہ طور پر باضابطہ سنگ بنیاد رکھ دیا۔ رہنمائوں نے اسے تمام متعلقہ ممالک اور ان کے عوام کی خوشحالی کیلئے یکساں اور باہمی طور پر سود مند قرار دیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور کرغیزستان کے وزیراعظم جین بیکوف سورانبائی نے دارالحکومت دوشنبے سے تقریباً 47 کلومیٹر دور طورسنزادے شہر میں منصوبے کا باضابطہ آغازکیا۔ کاسا1000 کے تحت پاکستان کو افغانستان کے راستے تاجکستان اور کرغیزستان سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی جبکہ کل1300 میگاواٹ میں سے افغانستان کو بھی 300 میگاواٹ بجلی ملے گی۔ داتکا میں ذیلی سٹیشن کے ساتھ کرغیزستان سے شروع ہونے والی ٹرانسمیشن لائن کے تاجکستان میں 4 ذیلی سٹیشن ہوںگے اور پھر یہ افغانستان سے گزرتی ہوئی نوشہرہ میں کنورٹر سٹیشن کے ساتھ پاکستان پہنچے گی۔ چاروں رہنمائوں نے تقریب میں اپنی تقاریر میں منصوبے کو ترجیحی بنیاد پر جلد عملی جامہ پہنانے پر اتفاق کیا اورکہا یہ منصوبہ وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان علاقائی ہم آہنگی کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے تصورکے کئی سال بعد کاسا 1000 کے عملدرآمد کے مرحلے میں داخل ہونے پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا یہ منصوبہ پاکستان، تاجکستان، کرغیزستان اور افغانستان کے مابین شاندار تعاون کا مظہر ہے۔ انہوں نے اسے مجوزہ وسطی ایشیا، جنوبی ایشیائی علاقائی الیکٹرسٹی مارکیٹ (سی اے ایس اے آر ای ایم ) کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا یہ منصوبہ کئی اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی فوائد کے علاوہ توانائی کی قلت کم کرنے اور روزگار کے مواقع اور تجارت میں بہتری کے حوالے سے چاروں ممالک کیلئے مفید ہو گا۔ انہوں نے کہا مواصلاتی رابطہ خواہ فضائی یا ریل کے ذریعہ ہو علاقائی ہم آہنگی، معیشت اور تجارتی ترقی اور عوامی روابط کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے تاجک فضائی کمپنی سومون کی 6 مئی 2016ء سے دوشنبے اور لاہور کے درمیان پروازوں کے آغاز کا خیرمقدم کیا جس سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان سفر میں سہولت ہو گی بلکہ اقتصادی تعلقات اور سیاحت میں بھی اضافہ ہو گا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا وہ دن دور نہیں جب جنوبی ایشیا توانائی اور تجارتی راہداریوں کے ذریعہ وسطی ایشیا کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہوگا جس سے سماجی ترقی ہوگی اور خطے میں خوشحالی آئے گی۔ وزیراعظم نے منصوبے پر عملدرآمد میں عالمی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، یو ایس ایڈ، برطانوی محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی اور آسٹریلوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی معاونت کا بھی ذکر کیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...