قومی اسمبلی سینٹ میں شہداسانحہ کراچی کو یاد رکھا گیا حکومتی ارکان کا غیر سنجیدہ طرز عمل

متحدہ اپوزیشن نے جوتھے روز بھی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں (قومی اسمبلی و سینٹ) کے اجلاسوں کی کارروائی کا بائیکاٹ جاری رکھا اپوزیشن کی پریس کانفرنس کے مقابلے میں حکومت نے جوابی پریس کانفرنس کی اس لحاظ سے جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس غیر معمولی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں اپوزیشن نے 7نکاتی سوالنامہ سپیکر سردار ایاز صادق کے حوالے کر دیا وہاں قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی کو روکنے کے لئے بار بار کورم کی نشاندہی کی پہلی بار ایک گھنٹہ تک اجلاس کی کارروائی تعطل کا شکارہی دوسری بار ڈپٹی سپیکر مر تضیٰ جاوید عباسی نے کورم کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی کر کے حکومت کو خفت سے بچا لیا جمعرات مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز کا دن تھا انہوں سینیٹ میں ایک جرات مندانہ بیان دیا انہوں نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بیان دیا اور امریکی حکومت کو یہ باور کرا دیا ہے اگر امریکہ نے پاکستان کو نظر انداز کر کے بھارت کی طرف جھکائو کیا تو پھر پاکستان کے پاس دوسرے آپشن موجود ہیں۔ ایوان بالا میں وزیر اعظم کے نہ آنے پرچوتھے روز بھی متحدہ اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ جاری رکھا، اعتزاز احسن نے کہا کہ آج بھی وزیر اعظم کی راہ دیکھتے رہے لیکن وہ نہیں آئے ہم نے سات سوال پیش کیے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم ابہام دور کریں۔ ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔ اپوزیشن وزیر اعظم کی ایوان میں آمد تک بائیکاٹ جاری رکھے گی قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کی عدم شرکت پر متحدہ اپوزیشن نے مسلسل چوتھے روز بھی واک آئوٹ کیا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کے حوالے سے ایک سوال نامہ تیار کیا ہے،سوالوں کو باضابطہ طور پر اس ایوان میں پیش کر رہا ہوں،وزیراعظم آئینی طور پر ایوان میں ان سوالات کے جواب دینے کے پابند ہیں۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت14منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے متحدہ اپوزیشن پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نوازشریف کی ایوان میں آکر وضاحت نہ کرنے پر واک آٹ کر رہی ہے،مگر وفاقی وزیر کی جانب سے جمعہ کو وزیراعظم کے ایوان میں آنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ اتنا بڑا مسلہ نئی تھا اگر وزیراعظم پہلے دن ہی ایوان میں آجاتے اور اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دے دیتے تو بات یہاں تک نہ پہنچتی۔ تحریک انصاف کے رکن مراد سعید نے کورم کی نشاندہی کی،اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے بعد حکومتی ارکان "شیم شیم "کے نعرے لگاتے رہے جبکہ مسلم لیگ (ن)کے رکن میاں عبدالمنان گنتی کے دوران بلند آوازیں لگا کر لیگی ارکان کوگیلری سے ایوان میں واپس بلاتے رہے اور کہتے رہے کہ’’ ایوان میں آجائو، بچوں نے کورم پوائنٹ آئوٹ کر دیا ہے‘‘۔ ایک گھنٹے سے زائد کے تعطل کے بعد کورم پورا ہونے پر اجلاس اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایجنڈے کی تکمیل کے بعد ڈپٹی سپیکر نے 12 مئی کے سانحہ کراچی پر بحث شروع کرائی۔ بحث کے دوران حکومتی ارکان ایک ایک کرکے ایوان سے غائب ہو تے رہے۔ حکومتی ارکان بمشکل ایک گھنٹہ تک کورم رکھ سکے۔ اپوزیشن چیمبر میں موجود اپوزیشن ارکان نے جب ایوان میں کم حکومتی ارکان کی موجودگی دیکھی تو پی ٹی آئی کے رکن حامد الحق کو کورم کی نشاندہی کیلئے بھیج دیا۔ خواجہ سعد رفیق اور محمود خان اچکزئی سمیت متعدد(ن) لیگ ارکان نے 12مئی 2007کوکراچی میں آزادعدلیہ کی تحریک کے دوران درجنوں وکلاء اور شہریوں کی ہلاکت کو پاکستانی تاریخ کا تاریک ترین دن قرار د دیا اور سانحہ کراچی کی تحقیقات اور اس کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا، بلدیاتی انتخابات کا اختیار دینے کے بل پر بعض حکومتی ارکان کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اختیا کیا گیا وہ بار بار زور دار آواز میں بل کی مخالفت کر کے حکومت کے لئے مسائل پیدا کرتے رہے بالاخر سپیکر نے ارکان کو اپنی نشستوں پر کھڑا کر کے بل کی حمایت اور مخالفت پر رائے شماری کروائی،اس دوران حکومتی ارکان جنید انوار چوہدری ،بلال ورک سمیت دیگر نوجوان ارکان قہقہے لگا کر صورت حال کو انجوائے کرتے رہے ،سپیکر ایاز صادق کی جانب سے بلوں کیخلاف وائس ووٹنگ دینے والوں کو کھڑا ہونے کا کہا گیا تو ایک بھی ممبر کھڑا نہ ہوا، ایوان بالا میں ایک مرتبہ پھر پانامہ لیکس کے ساتھ ہی سوئس بینکوں میں موجود200ارب ڈالر کی بازگشت سنی گئی۔ سینیٹر محسن لغاری کے سوئس بنکوں میں پڑے200ارب ڈالر تک رسائی کیلئے سوئس حکام سے مدد حاصل کرنے کے سوال پر وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ سوئس حکام سے ابھی تک معاملات طے نہیں ہوئے معلومات کے تبادلے کا آرٹیکل 26تبدیل کیا جائیگا تبھی سوئٹزر لینڈ کی حکومت سے 200ارب ڈالر کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ ہوسکتا ہے، حکومتی ارکان نے چوپال لگائے رکھی خواتین ارکان بھی محو اسطراحت رہیں ایسا دکھائی دیتا تھا حکومتی ارکان تھکن کا شکار ہیں جب کہ وزراء اور پارلیمانی لیڈروں کی فرنٹ لائن خالی رہی۔
ڈائری

ای پیپر دی نیشن