نواز شریف قومی اسمبلی میں صرف پالیسی بیان، کسی سوال کا جواب نہیں دینگے

اسلام آباد (عترت جعفری+ محمد نواز رضا) وزیراعظم محمد نوازشریف پیر کو قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے قبل اپنے قریبی سیاسی اور قانونی رفقا سے مشاورت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے آج اجلاس میں شرکت کے فیصلہ میں تبدیلی کی دیگر وجوہات میں قانونی اور سیاسی رفقا سے مشاورت مکمل کرنے اور اجلاس میں مسلم لیگی ارکان کی شرکت کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے گزشتہ متعدد اجلاس میں مسلم لیگی ارکان کی خاطر خواہ تعداد موجود نہیں ہوتی۔ وزراء کی نشستیں بھی خالی رہتی ہے۔ حکومتی ارکان قومی اسمبلی جمعہ کو اجلاس میں عمومی طور پر بہت کم تعداد میں آتے ہیں۔ اس لئے جمعہ کے بجائے پیر کا انتخاب کیا گیا اس دوران مسلم لیگی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان سے رابطہ کرکے انہیں پیر کو بھرپور شرکت کے لیے تیار کیا جائے گا۔ وزیراعظم کی طرف سے ان ریمارکس کے بعد کہ جو بات پارلیمنٹ میں کرنی ہے وہ پارلیمنٹ میں کروں گا کے بعد واضح ہے کہ وزیراعظم اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائے جانے والے سوالات پر ممکنہ طورپر بات نہیں کریں گے اور پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ خیز ثابت ہوسکتا ہے۔ جس کے باعث اجلاس میں حکومتی ارکان اسمبلی کی شرکت کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس سے قبل وزیراعظم قریبی رفقا سے اپنی تقریر کے نکات پر مشاورت کو مکمل کریں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف پیر کی شام قومی اسمبلی کے اجلاس میں ’’پانامہ پیپرز لیکس‘‘ پر قومی اسمبلی کے قاعدہ 289 کے تحت پالیسی بیان دیں گے جس کے تحت قومی اسمبلی کا کوئی رکن ان سے کوئی سوال کرسکتا ہے، نہ ہی وہ کسی رکن کے سوال کا جواب دیں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی تاجکستان سے واپسی پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی ان سے ’’ون آن ون‘‘ ملاقات ہوئی جس میں وزیراعظم کے ایوان میں پالیسی بیان دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم اپوزیشن کے سات سوالات کا جواب نہیں دیں گے بلکہ ایوان میں پالیسی بیان دے کر پانامہ لیکس پر اپنی پوزیشن واضح کریں گے۔ دونوں رہنماؤں نے جمعہ کی بجائے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے پالیسی بیان دینے کے بارے میں فیصلہ کیا تاکہ پیر کو حکومتی اتحاد کے تمام ارکان کی موجودگی میں وزیراعظم محمد نوازشریف خطاب کریں۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی جانب سے حکومت کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وزیراعظم کے خطاب کے دوران ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ نہیں کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے ارکان نے ہنگامہ آرائی اور مخالفانہ نعرے لگانے کا پروگرام بنا رکھا ہے یہی وجہ ہے وزیراعظم محمد نوازشریف نے اپنی پوری پارلیمانی طاقت کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔ حکومت قومی اسمبلی میں اپنی بھرپور سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے وزیراعظم ہاؤس سے وزیراعظم کے پیر کو خطاب کی اطلاع موصول ہونے کے بعد اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے رابطہ قائم کرکے انہیں آگاہ کیا جسے سید خورشید شاہ نے قبول کرلیا ان کی طبیعت خراب ہے وہ بھی پیر کو ایوان میں آئیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...