اسلام آباد(آئی این پی/این این آئی) سینٹ میں ایک بار پھر پانامہ لیکس کے ساتھ ہی سوئس بینکوں میں موجود 200ارب ڈالر کی بازگشت سنائی دینے لگی۔ سوئس بنکوں میں پڑے200ارب ڈالر تک رسائی کیلئے سوئس حکام سے مدد حاصل کرنے کے سوال پر وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ سوئس حکام سے ابھی تک معاملات طے نہیں ہوئے معلومات کے تبادلے کا آرٹیکل 26تبدیل کیا جائیگا تبھی سوئٹزر لینڈ کی حکومت سے 200ارب ڈالر کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ ہو سکتا ہے۔ وزارت خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے 3سال میں پٹرولیم مصنوعات پر 12کھرب سے زائد کا ٹیکس وصول کیا ہے۔ زاہد حامد نے انکشاف کیا کہ وسیلہ روزگار پروگرام 2013میں بند کردیا گیا تھا، 2سال میں پروگرام کے تحت کوئی رقم تقسیم نہیں کی گئی، بی آئی ایس پی کا بجٹ حکومت نے 102ارب کر دیا ہے۔ ہر 3ماہ بعد 4600روپے سے زائد غریب اور مستحقین کو ادا کیے جاتے ہیں۔ وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے متبادل کے طور پر سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ایوان کو آگاہ کیا کہ ترقیوں میں سروس رولز کا خیال رکھا جاتا ہے،بی آئی ایس پی کا سروے 2009سے 2012میں ہوا تھا۔ 27ملین سے زیادہ لوگوںکی نشاندہی کی گئی تھی، 7.7ملین میں سے بی آئی ایس پی کے پیسے دیئے گئے، جون 2016میں این ایس ای آر کے تحت نیا سروے ہوگا اور مستحق لوگوں کو شامل کیا جائے گا اور غیر مستحق لوگوں کو نکال دیا جائیگا، نئے سروے میں صوبوں میں سے بھی مشاورت کی گئی ہے، 2008سے 2013تک 1000روپے مل رہے تھے اب 1500سے زیادہ روپے دیئے جاتے ہیں۔ 40ارب سے 102ارب روپے کردیا گیا ہے، امریکی قانون سیرالیون کے طرز کا قانون بنایا جائے گا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ایزی پیسہ کے ذریعے روپے کی ترسیل عوام کیلئے سہولیت ہے، اپریل2015سے مارچ2016تک بی بی چینلز کے 356ملین سے زائد کی ترسیلات جن کی مالیت1.717 ٹریلین بنتی ہے،ایزی پیسہ برانچ لیس بینکنگ کی ایک قسم ہے، 64ہزار سے زائد درخواستیں وزیراعظم یوتھ لون کیلئے موصول ہوئی تھیں جن میں سے 16ہزار سے زائد لوگوں مین یوتھ بزنس لون تقسیم کیا گیا ہے۔ زاہد حامد نے کہا کہ 2سو ارب ڈالر کی واپسی کیلئے سوئس حکومت سے رابطے میں ہیں اور بینکوں میں رکھی ناجائز دولت کے متعلق خفیہ معلومات کا تبادلہ سوئس حکومت کر سکتی ہے، 26اگست 2014کو معاملہ سفارتی سطح پر اٹھایا گیا تھا، جس میں دونوں حکومتوں کے مابین معلومات کے تبادلے کے حوالے سے آرٹیکل 26کو بدلنا تھا۔مگر ابھی تک آرٹیکل نہیں بدلا گیا اگر آرٹیکل26میں تبدیلی ہوجاتی ہے تو سوئس حکومت معلومات فراہم کرنے کی مجاز ہوگی۔ زاہد حامد نے سینٹ کو بتایا کہ سوئس بینکوں میں جمع رقوم کے حوالے سے حکومت نئی سوئس پالیسی سے معاونت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بنکوں کے ادا نہ کیے جانے والے قرضوں کی وصولی کے لیے نادہندگان کے خلاف فوجداری مقدمات دائر کئے جاسکتے ہیں۔ ٹیکس سے متعلق معلومات کا تبادلہ کرنے سے ٹیکس نہ دینے والے افراد کی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ سوئس بنکوں اور دیگر ٹیکس بچانے والے ممالک میں چھپائی گئی غیر قانونی دولت کو پکڑا جاسکتا ہے۔ 26 سے 28 اگست 2014ء میں اس معاملے کو سفارتی ذرائع سے سوئٹزرلینڈ کے ساتھ اٹھایا گیا تھا۔ پاکستان گلوبل فورم فار ٹرانسپیرنسی اینڈ ایکسچینج آف انفارمیشن و ملٹی لیٹرل کنونشن فار میوچل ایڈمنسٹریٹو اسسٹنس جیسے بین الاقوامی فورمز کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان ٹیکس فراڈ اور نادہندگی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ مذکورہ نظام سے منسلک ہونے کے بعد پاکستان آنے والے برسوں میں اہم بنک اکائونٹس اور معلومات نہ صرف سوئٹزرلینڈ بلکہ ٹیکس چھپانے والے علاقوں سے بھی حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا۔