خیبرپی کے کو ماس ٹرانزٹ منصوبے کیلئے فی الوقت زمین نہیں دے سکتے: وزیر ریلوے

اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی ریلوے کے اجلاس میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ خیبرپی کے حکومت کو ماس ٹرانزٹ منصوبے کے لئے فی الوقت زمین نہیں دے سکتے، ریلوے لائن ڈبل کرنے کی فزیبلٹی رپورٹ تیار کرلی ہے ڈیزائن فائنل ہونے کے بعد زمین لیز پر دینے کا حتمی فیصلہ کرینگے ریلوے کے پاس ایک ارب روپے سے زائد مالیت کا سکریپ موجود ہے مارکیٹ میں سکریپ کی قیمت میں 10سے 15روپے کمی آئی مارکیٹ ریٹ کے حساب سے سکریپ فروخت ہوا تو 55کروڑ کا نقصان ہو گا رواں سال ریلوے کو ساڑھے چار ارب روپے کا نقصان ہو گا سکریپ مارکیٹ ویلیو میں کمی اور پنشنرز کو لامحدود معاوضہ سے ریلوے کو مالی نقصان پہنچے گا مالی مسائل کے باعث خسارے میں کمی کا ہدف پورا کرنے میں مشکلات ہیں،کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان دالبندین میں ریلوے کے گھوسٹ ملازمین کا انکشاف ہوا کمیٹی نے وزارت ریلوے کی تحقیقاتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ گوسٹ ملازمین پر تحقیقات حقائق کے برعکس ہیںوفاقی وزیر نے اجلاس کے دوران ہی تحقیقات کرنے والے متعلقہ ڈی این اور ای این کو فوری تبدیل کرنے کا حکم دیدیا اور گھوسٹ ملازمین کی دوبارہ تحقیقات کی ہدایت کردی ،چیئرمین کمیٹی نے وفاقی وزیر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریلوے کو زندہ کیا ہے 95 کروڑ کی وصولی بھی قابل تعریف ہے ۔ گزشتہ روز سینٹ قائمہ کمیٹی ریلویز کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سردار فتح محمد حسنی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں خیبرپی کے حکومت کے 24 مطالبات میں سے ماس ٹرانزٹ سسٹم پشاور ، ریلوے کے پاس ملک بھر میں کل موجود سکریپ بمعہ لاگت، صوبہ بلوچستان میں پاکستان ریلوے میں لوئر سٹاف کی بھرتیوں میں بے قاعدگیوںاور صوبہ بلوچستان میں ریلوے زمین پر تجاویزات کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی سردار فتح محمد حسنی نے کہا کہ ڈبل ٹریک فیزیبلٹی بن چکی ہے اگست 2016 سے قبل فیصلہ کرنا ناممکن ہے دو برادر ممالک پاکستان اورچین کے لئے بھی مسئلہ کھڑا ہوگا۔ پی سی ون آ جائے تو اگست کے بعد دیکھا جائے گا کہ وزارت اس ٹریک کو کیسے استعمال کرے گی چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے جو زمین دینی تھی ابھی تک نہیں دی گئی۔ وفاقی وزیر نے آگاہ کیا کہ ریلوے پٹری ٹریک اور موجود سہولیاتی مشینری کی حفاظت سب سے بڑا مسئلہ ہے فورس کم ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وائرلس سیٹ کھمبے تاریں ریکارڈ میں ہیں لیکن موقع پر موجود نہیںصوبہ بلوچستان میں لوئر سٹاف کی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے انکوائری کرنے والے ریلوے آفسیر اعظم غوری نے تفصیلات فراہم کیں جسے چیئرمین کمیٹی نے تسلیم نہ کیا اور کہا کہ لوگوں سے پیسے لے کر بھرتیاں کی گئیں۔ ریلوے زمین پر قبضوں کے حوالے سے سعد رفیق نے کہا کہ کافی عرصے سے سپریم کورٹ جانا چاہ رہے ہیں اٹارنی جنرل سے ملا ہوں ایڈووکیٹس جنرلز کو آخری نوٹس دیا جارہا ہے اپنے وکیل کا نام فائنل کر لیا ہے دس بارہ دنوں میں صوبوں سے جوابات آ جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن