اسلام آباد (وقائع نگار+ایجنسیاں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی خاتون عظمیٰ کی وطن واپسی کی درخواست پر وزارت خارجہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 22مئی کو جواب طلب کرلیا۔ اے پی پی کے مطابق عدالت نے سیکرٹری خارجہ سے جواب طلب کرتے ہوئے عظمیٰ کی درخواست پر 5 روز ّمیں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔ پاکستانی نوجوان طاہر کی محبت میں مبینہ طور پر شادی کےلئے پاکستان آنے والی عظمیٰ نے طاہر پر دھوکا دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارت واپسی کےلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائرکی تھی جس میں اپنے شوہر اور وزارت خارجہ کو فریق بنایا گیا ہے۔ عظمیٰ کے مطابق ان کی 5 سال کی بیٹی فلک بھارت میں بیمار ہے جس سے ملنا انتہائی ضروری ہے۔ بھارتی ہائی کمشن کے فرسٹ سیکرٹری پیوش سنگھ بھی درخواست دائر کرنے عظمیٰ کے وکیل کے ساتھ عدالت پہنچے۔ عظمیٰ کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ان کے ساتھ دھوکہ ہوا۔ طاہر پہلے سے شادی شدہ تھا اور اب ان کی جان کو خطرہ ہے، لہذا انہیں سکیورٹی فراہم کرتے ہوئے جلد وطن واپسی کے لیے اقدامات کا حکم دیا جائے۔ عظمیٰ کو پولیس رپورٹنگ سے استثنیٰ اور بھارت واپس جانے کی اجازت دی جائے۔ طاہر پر گن پوائنٹ پر شادی کرنے کا الزام دہراتے ہوئے عظمیٰ نے کہا کہ ان سے سفری دستاویزات چھینی جاچکی ہیں، لہذا بھارت واپسی کےلئے وزارت خارجہ کو ڈپلیکیٹ امیگریشن فارم جاری کرنے کی ہدایت کی جائے۔ بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری پیوش سنگھ بھارتی شہری عظمیٰ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔ اس دوران انہوں نے کمرہ عدالت میں اپنے موبائل سے جج کی تصویر بنانے کی کوشش کی، جس پر عدالت برہم ہوگئی اور عدالتی عملے نے موبائل فون لے کر جسٹس محسن اختر کیانی کے حوالے کردیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کوئی ڈرامہ ہورہا ہے، آپ بھارتی ہائی کمشن کے فرسٹ سیکرٹری ہیں تو عدالتوں میں تصویر بنائیں گے۔ بعدازاں بھارتی سفارتکار نے تحریری معافی نامہ جمع کرادیا، جسے قبول کرتے ہوئے عدالت نے ان کا موبائل فون واپس کردیا۔ بی بی سی کے مطابق پولیس اہلکار نے پیوش سنگھ کو تصویر بنانے سے روکا تھا۔ پیوش سنگھ نے شور مچایا اور کہا کہ وہ ایک سفارت کار ہیں اور ان سے موبائل فون نہیں چھینا جاسکتا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عدالتی وقار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت کے حکم پر انڈین سفارت کار نے پولیس اہلکار کی موجودگی میں اپنے موبائل سے جسٹس اختر کیانی کی تصویر کو حذف کیا جس کے بعد عدالتی حکم پر انڈین سفارت کار کا موبائل فون واپس کردیا گیا۔