سلامتی کونسل میں غیر مستقل ارکان کی تعداد بڑھائی جائے : پاکستان

May 13, 2017

اقوام متحدہ (اے پی پی) پاکستان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اصلاحات کے ذریعے زیادہ نمائندگی والا ادارہ بنانے کا واحد راستہ اس کے غیر مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ ہے۔ اقوام متحدہ میں پا کستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے یہ بات پندرہ رکنی سلامتی کونسل کی تشکیل نو پر بین الحکومتی مذاکرات ایک بار پھر شروع ہونے کے موقع پر اس حوالے سے اقوام متحدہ کے پینل سے خطاب میں کہی۔سلامتی کونسل میں توسیع پر اٹلی اور پاکستان کی قیادت میں یونائیٹڈ فار کنسن سس نامی گروپ کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اس انداز سے توسیع کی ضرورت ہے کہ اس میں ان علاقائی گروپوں کو زیادہ نمائندگی کا موقع دیا جائے جنہیں اب تک کونسل میں مناسب نمائندگی نہیں مل سکی۔انہوں نے مزید کہا سلامتی کونسل کے موجودہ پانچ مستقل ارکان کو اقوام متحدہ کے چارٹر میں نامزد کیا گیا ہے اور یہ ممالک کسی خطے کی نمائندگی نہیں کرتے۔ ان ممالک کی مستقل رکنیت کو برقرار رکھنے کے لئے کسی علاقائی گروپ کی طرف سے توثیق یا جنرل اسمبلی میں رائے شماری کی کوئی ضرورت نہیں۔سلامتی کونسل میں علاقائی نمائندگی کا سوال مستقل رکنیت کے حوالے سے اٹھایا ہی نہیں جا سکتا۔ہمیں علاقائی گروپوں کی طرف سے مساوی مقام، حقوق اور ترجیحات کی خواہش پر مبنی مطالبے کو مدنظر رکھنا ہو گا اور ہمیں اس بات کا بھی ادراک کرنا ہو گا کہ بعض ممالک کی طرف سے سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کی خواہش متناسب نمائندگی کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتی ،نہ ہی مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ سلامتی کونسل کو زیادہ جمہوری اور زیادہ نمائندگی رکھنے والا ادارہ بنا سکتا ہے۔ جب تک انتخاب نہیں ہو گا ، نمائندگی نہیں ہو گی۔انتخابات سیاسی احتساب کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا 1968 ءمیں جب آخری بار سلامتی کونسل میں توسیع ہوئی تو یہ فیصلہ کیا گیا کہ کونسل کے پندرہ میں سے دس غیر مستقل ارکان کا انتخاب مساوی انداز میں علاقائی گروپوں سے کیا جائے گا لیکن گزشتہ پچاس سال کے دوران اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی تعداد میں 80 کا اضافہ ہو چکا ہے۔سلامتی کونسل میں توسیع میں اس اضافے کو مدنظر رکھا جانا چاہیے اور اس عمل میں یہ بات بھی مد نظر رہے کہ اقوام متحدہ کے ان نئے ارکان میں سے کوئی بھی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کا خواہاں نہیں۔
پاکستان

مزیدخبریں