لاہور(اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے ایک ماہ میں مستقل آئی جی پنجاب کی تعیناتی اور صوبائی اور ضلعی پبلک سیفٹی کمیٹیوں کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے 17 جون کو عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پولیس آرڈر 2000ءکے آرٹیکل گیارہ کے تحت قائم مقام آئی جی کی تعیناتی نہیں کی گئی۔ نیشنل سیفٹی کمشن کے بغیر ہی موجودہ قائم مقام آئی جی عثمان خٹک کی تعیناتی کردی گئی۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے پولیس آرڈر دو ہزار دو کا ترمیمی آرڈیننس دو ہزارہ سترہ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے حوالے سے آرٹیکل گیارہ میں ترمیم کرتے ہوئے نیشنل سیفٹی کمیشن حذف کردیا گیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ گورنر پنجاب نے ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے، اب آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے لئے نیشنل پبلک سیفٹی کمشن کی سفارشات ضروری نہیں۔ حکومت اس وقت بجٹ کی تیاریوں میں مصروف ہے اس لیے انہیں پولیس آرڈر کے حوالے سے عدالتی حکم پر عملدرآمد کیلئے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔
ایک ماہ میں مستقل آئی جی پنجاب تعینات‘ پبلک سیفٹی کمیٹیاں بنائی جائیں: ہائیکورٹ
May 13, 2017