وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی جو بات چیت سے مسئلہ کاحل چاہتا ہے .چین ہمارا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے، سی پیک میں چین کی جانب سے 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، سرمایہ کاری کے مثبت اثرات نظر آئیں گے.سرمایہ کاری ہوگی تو انڈسٹری لگے گی روزگارملے گا اورسرمایہ کاری سے ترقی وخوشحالی آئے گی.وزرائے ا علیٰ کی موجودگی پاک چین کیساتھ تعلقات میں قومی یکجہتی کا اظہارہے۔بیجنگ میں وزیراعظم نوازشریف کی چینی صدرشی جن پنگ سے ملاقات ہوئی.ملاقات میں وفاقی وزرا اورچاروں وزرائے علیٰ نے بھی شرکت کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ چین ہمارا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے.سی پیک میں چین کی جانب سے 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ، سرمایہ کاری کے مثبت اثرات نظر آئیں گے، سرمایہ کاری ہوگی تو انڈسٹری لگے گی ۔روزگارملے گا اورسرمایہ کاری سے ترقی وخوشحالی آئے گی۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ وزرائے علیٰ کی موجودگی پاک چین کیساتھ تعلقات میں قومی یکجہتی کا اظہارہے.چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی ہے اورمسئلہ کشمیرپر چین ہمارے ساتھ ہے وہ بھی بات چیت سے مسئلہ کاحل چاہتا ہے۔ قبل ازیں بیجنگ میں وزیراعظم محمد نوازشریف نے چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ سے ملاقات کی جس میں چاروں صوبوں کے وزرا اعلی ،وفاقی وزرا،مشیرخارجہ اوردیگرحکام شریک تھے ۔چینی وزیراعظم نے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت پروزیراعظم محمد نوازشریف کا خیرمقدم کیاجبکہ وزیراعظم نوازشریف نے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے انعقاد پرچین کے وزیراعظم لی کی چیانگ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کو اہم ترین دوست سمجھتا ہے اوربیلٹ اینڈ روڈ فورم کے چین کے وژن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔محمد نوازشریف نے کہا کہ دنیا کے اہم رہنماو¿ں کی فورم میں شرکت خوش آئند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کیلئے پاکستان کے وفد میں چاروں صوبوں کے وزرا اعلی شامل ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کیلئے ہم سب ایک ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ترجیحی منصوبوں کی جلد تکمیل کیلئے پرعزم ہے۔ دریں اثنا وزیر اعظم نوازشریف نے چینی ہم منصب سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 56ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جس کے ملکی معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس سرمایہ کاری سے پاکستان کے پاور سیکٹر ،صنعت، انفراسٹرکچر میں بہتری آئے گی اور اس سے خوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا ۔ اسٹرٹیجک اور دوطرفہ امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ فری اکنامک زون اورگوادر بندر گاہ پر کام کی رفتا ر کو بہت بنانے پر بھی گفتگو کی گئی ۔