کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے، ضرور ہوتی ہے مگر یہ ظالم اور غاصب میں بالکل نہیں ہوتی۔ جیسا کہ بھارت کے آرمی چیف نے بڑھک لگائی ہے ’’کشمیری نوجوان فوج سے نہیں لڑ سکتے، آزادی بھول جائیں‘‘ قطعی نہتے کشمیری نوجوانوں کو ایک آرمی چیف کا اس طرح چیلنج کرنا بے شرمی اور بے حیائی کا مظاہرہ ہی ہو سکتا ہے کشمیری نوجوان بھارتی فوج سے لڑ سکتے ہیں یا نہیں لڑ سکتے تو آنے والا وقت بتائے گا جنرل پبپن رادت ذرا یہ تو بتائیں دنیا کے جدید ترین اسلحہ سے لیس بھارت کی آٹھ لاکھ فوج ان نہتے نوجوانوں کو تمام تر ظلم و ستم کے باوجود زیر کیوں نہیں کر سکی وہ ذرا یہ بھی بتا دیں گولی کے مقابلے میں پتھر کو بطور ہتھیار استعمال کرنے والے زخموں کی اذیتوں، جیلوں میں بہیمانہ تشدد اور شہادتوں کے باوجود کیوں بلند حوصلہ ہیں اور بھارتی فوجیوں کو خودکشیوں میں ہی نجات کیوں نظر آ رہی ہے۔ کبھی چنار رنگ سے گُلرنگ وادی کشمیر آج بے گناہوں کے پاکیزہ و معطر لہو سے رنگین ہے۔ بھارت میں بی جے پی کی دہشت گرد حکومت انسانیت دشمن مودی کی سربراہی میں بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں اور کشمیر میں بے گناہ شہریوں پر مظالم کے جو نت نئے ہنر آزما رہی ہے وہ کشمیری مسلمانوں کے جذبہ حریت کے سامنے بے ہنری کا ماتم بن گئے ہیں۔ ظلم کے ہر حربے ، تشدد کے ہر انداز اور بربریت کے ہر طریقے آزمانے کے بعد اب مقبوضہ وادی میں قاتلوں کا تربیت یافتہ گروہ مسلط کیا جا رہا ہے جسے ’’بلیک کیٹ کمانڈوز‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ بھارت کے سیکرٹری داخلہ راجیو گواہا نے بلیک کیٹ کمانڈوز کو بھیجنے کے لیے قابض بھارتی فوج اور دیگر ایجنسیوں کو تحریری ہدایات جاری کر دی ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق بلیک کیٹ کو گھر گھر تلاشی لینے اور کسی بھی شخص کو وجہ بتائے بغیر قتل کرنے کا گرین سگنل دیا گیا ہے۔ واضح رہے بلیک کیٹ کمانڈوز کو قتل عام کی خصوصی تربیت دی گئی ہے ان کو یہاں بھجوائے جانے کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں کہ آٹھ لاکھ بھارتی فوج کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کچلنے میں ناکام رہی ہے لیکن کشمیریوں کی جانب سے اس پر بھارتی دہشتگرد حکمرانوں کو جو جواب دیا گیا ہے اس کی حقیقی عکاسی اس شعر سے ہوتی ہے۔
ادھر آ ستم گر ہنُر آزمائیں
تو تیر آزما، ہم جگر آزمائیں
اب میں کیا کروں بھارت کی مکروہ صورت ہی خود بھارتی ذرائع ابلاغ سامنے لاتے ہیں۔ بھارتی صوبے ہریانہ میں تین ہزار سے زائد مساجد پر قبضہ کر کے انتہا پسند ہندوئوں نے انہیں مویشیوں کے باڑوں اور گوداموں میں تبدیل کر دیا ہے جنکے باعث مسلمان سڑکوں، میدانوں اور کھیتوں میں نماز پڑھنے پر مجبور ہیں اور یہ کسی مسلمان کی نہیں بلکہ بھارت کے آن لائین جریدے سکرول انڈیا کے نامہ نگار ابھیشک دیو کی رپورٹ ہے کہ ’’مسلمان دوہری مشکل کا شکار یوں ہیں کہ ایک طرف حکومت انکی مساجد واگزار کرانے میں سنجیدہ نہیں دوسرے انہیں سڑکوں، میدانوں اور کھیتوں میں بھی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی‘‘ ہریانہ وقف بورڈ کے مطابق جن شہروں کی مساجد پر قبضے کئے گئے ہیں ان میں پانی پت، کرنال، کھیتل ، ہانسی، روہتک ، جھبھر، انبالہ اور حصار شامل ہیں، انجمن اوقاف ہریانہ کے ترجمان مولانا عبدالباسط کے مطابق پانی پت جیسے تاریخی شہر میں جن مساجد پر قبضہ کیا گیا ان کی تعداد 102 ہے وقف بورڈ ہریانہ کے رہنما مبارک خان نے کہا ہے کہ ہزاروں مساجد کی تاریخی دستاویز، قصبوں کی تصاویر اور عدالتی فیصلوں کی تفصیلات حکومت ہریانہ کو ارسال کی جا چکی ہیں لیکن متعلقہ اقلیتی امور وزارت اور وزیراعلیٰ منوہر لال کھیتر کے آفس سے جواب تک نہیں دیا گیا میں طرح گڑ گائوں کے ڈپٹی کمشنر کو یادداشت پیش کی گئی جس میںقبضہ میں لی گئیں مساجد کی فہرست بھی دی گئی ہے اور باقاعدہ ثبوت فراہم کئے گئے ہیں لیکن بی جے پی کے انتہا پسند اور غنڈہ گردی پر اُترے کارکنوں کے دبائو کے ساتھ حکومتی سرپرستی کے باعث قابضین دندناتے پھر رہے ہیں۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں دختران ملت کی سربراہ محترمہ آسیہ اندرابی اور انکے ساتھیوں کو عدالت میں پیش کئے بغیر دس دن کے ریمانڈ میں توسیع کر کے پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔ دختران ملت کی ترجمان رفعت فاطمہ نے کہا کہ محترمہ آسیہ اندرابی کو ایک جھوٹے مقدمہ میں عدالت میں پیش کرنا تھا مگر بھارتی فوج کیخلاف ہونیوالے احتجاجی مظاہروں کو بہانہ بنا کر جج سے عدالت میں پیش کئے بغیر ریمانڈ میں توسیع کرالی۔ بھارتی فوج کے اس شرمناک اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ دریں اثناء بھارت کی خراب اقتصادی صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باعث نریندر مودی کی مقبولیت میں کمی آئی ہے جس پر ریاستی انتخابات جیت کر اپنی پوزیشن مستحکم بنانے کیلئے مودی نے کرناٹک میں انتخابی مہم شروع کر دی ہے پاکستان اور مسلمانوں کیخلاف یادہ گوئی سے ہندو ووٹرزکو رام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن تجزیہ کار نیرج چودھری کے بقول مودی سرکار کے اقتدار کی اُلٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔ خراب اقتصادی صورتحال کے باعث ننگے بھوکے بھارتی عوام کو ریلیف دینے کی بجائے جنگی جنون کا شکار حکومت نے سرکاری خزانے کا مُنہ اسلحہ کی خریداری کیلئے کھول رکھا ہے اور 20 ارب امریکی ڈالر سے بھارتی فضائیہ کے لئے 110 جدید ترین سنگل انجن ملٹی رول جنگی طیارے خریدنے کا سودا کیا جا رہا ہے ان طیاروں میں امریکی ساختہ ایف 16 /اے، 18 ، روسی ساختہ مگ 35 ، سویڈش اوردیگر ممالک کے طیارے شامل ہیں۔ بھارت کے جنگی اور توسیع پسندانہ عزائم کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران 125 ہزار کروڑ روپے کا اسلحہ خریدا ہے۔ بھارت کی وزارت دفاع نے ڈیفنس انڈسٹریل مینوفیکچرنگ پالیسی کا جو ڈرافٹ 23 مارچ 2018ء کو جاری کیا اسکے تحت 2025ء تک بھارت کو اسلحہ سازی میں خودکفیل بنایا جائیگا اور اسلحہ سازی کی صنعت کا ٹرن اوور 25 ارب ڈالر تک لے جایا جائیگا۔ بھارت کا بڑھتا ہوا جنگی جنون پڑوسیوں کیلئے خطرات کے خدشات میںاضافہ کر رہا ہے۔