لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) نوائے وقت سے گفتگومیں عافیت میںرہائش پذیر ماؤں نے رندھے ہوئے لہجے میں بتایاکہ ہماری نگاہیں توہرروز بچوںکی آمد کی منتظر ہوتی ہیں مگر لگتاہے انہیں ہم سے کوئی دلچسپی نہیں وہ اپنی دنیا میں گم ہوکر ہمیں بھول چکے ہیں مگر ہمارے پاس ان کی یاد کے سوا کوئی کام ہی نہیں ۔ 62سالہ نسیم نے ڈبڈباتی آنکھوں سے بتایاکہ ماں بن کر سمجھاتھا زندگی محفوظ ہوگئی مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوا، شوہر کے انتقال کے بعد بیٹی کے ساتھ رہنا مشکل تھا سو یہاں آگئی اب کوئی لمحہ ایسا نہیں ہوتا جب بچوںکی یاد نہ آتی ہو۔ 73سالہ روبینہ بھٹی کے شوہر صادق بھٹی کا انتقال عافیت میں ہی ہوا ، دونوں میاں بیوی کو اولاد نے دھوکے سے گھر بیچ کر دربدر کردیا تھا پھر بھی آج یوم مادر پر روبینہ بھٹی اپنے بیوفا بیٹوں کو یاد کررہی ہیں اور چاہتی ہیں کہ انکا گھر بیچ امریکہ چلے جانے والے انکے بیٹے اس تنہائی اور بڑھاپے میں انکا دامن تھام لیں اور امریکہ بلالیں۔ 65سالہ عفت مقصود نے بتایاکہ بزنس فلاپ ہونے پر ہم میاں بیوی یہاںآگئے بیٹی بحریہ ٹاؤن میں خوشحال زندگی بسر کررہی ہے مگر کوئی وقت نہیں جاتا جب اس کی یاد نہ ستاتی ہو۔ 80سالہ معراج بی بی نے زاروقطار روتے ہوئے بتایاکہ میں نے شوہر کی وفات کے بعد بہت مشکلیں برداشت کرکے چار بچوں کوپالاپوسا اور انہیں اعلیٰ تعلیم دلوائی آج سبھی اعلیٰ عہدوںپرفائز ہیں مگر مجھے میرے ایک بیٹے نے جائیداد ہتھیانے کیلئے لاتوں گھونسوں اور لکڑی سے مار پیٹ کر گھر سے نکال دیا ۔64سالہ ریحانہ،70سالہ سلطانہ اور 75سالہ زینت نے شادی نہیں کی مگر ساری عمر اپنے بھتیجوں بھانجوںکواپنے بیٹوں سے بڑھ کر پیار کیا مگر وہی انہیں اپنے خاندان پر بوجھ سجھ کر یہاں چھوڑ گئے ہیں۔ 61سالہ رافعہ بی بی اپنی شادی شدہ بیٹی کے پاس رہنا نہیں چاہتیں اور یہاں انکی مامتا اسے ایک نظردیکھنے کوترستی رہتی ہے۔
اولاد نے فالتو سمجھ کر چھوڑ دیا‘ نظریں ہر وقت ان کی منتظر رہتی ہیں
May 13, 2018