لاہور(نمائندہ سپورٹس) آل راونڈر محمد حفیظ نے کہا ہے کہ پچھلے دو سال سے مجھے ٹی ٹونٹی میں موقع ہی نہیں دیا گیا،خود حیران ہوں کہ ایسا کیوں ہوا۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں بائولنگ نہیں کرتا تو میری جگہ نہیں بنتی تو پھر میری جگہ ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں لایا جائے جو بائولنگ بھی کرتے ہوں لیکن اگر وہ بھی بیٹسمین ہیں تو پھر اگر میری بیٹنگ اوسط ان سے زیادہ ہے تو یہ سوالیہ نشان ہے۔ مشکوک بائولنگ ایکشن سے متعلق آئی سی سی کے قانون پر عملدرآمد کو دوہرے معیار سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ اس قانون پر طاقت، تعلقات اور نرم گوشہ اثرانداز ہوتے ہیں۔انہوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ انسانی آنکھ کیسے محض ایک ڈگری کے فرق کو دیکھ سکتی ہے؟میں جب بائیو مکینک ٹیسٹ کے لیے گیا تو پتہ چلا کہ میری بائولنگ سولہ سترہ اور اٹھارہ ڈگری پر ہے۔ میں حیران تھا کہ ایک انسانی آنکھ کیسے یہ دیکھ سکتی ہے کہ میری بائولنگ پندرہ ڈگری کی مقررہ حد سے صرف ایک ڈگری زیادہ پر ہوئی ہے۔ امپائرز اور میچ ریفریز کو میرا 16 ڈگری پربائولنگ کرنا تو نظر آگیا لیکن دوسری جانب بہت سے ایسے بائولرز بھی ہیں جو پچیس، تیس اور اس سے بھی زیادہ ڈگری پر بائولنگ کر رہے ہیں لیکن وہ رپورٹ نہیں ہوئے۔ مشکوک بائولنگ ایکشن سے متعلق قانون پر کئی چیزیں اثر انداز ہو رہی ہیں۔بہت سے کرکٹ بورڈز کی طاقت ہے جس کے سامنے کوئی بولنا نہیں چاہتا۔ بہت سی جگہوں پر تعلقات ہیں جنہیں کوئی خراب کرنا نہیں چاہتا۔ بہت سی جگہوں پر نرم گوشہ اختیار کیا جاتاہے۔جو بھی اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ میں بائولنگ کر رہے ہیں ان کیلئے لازمی قرار دیا جائے کہ وہ پہلے بائیو مکینک ٹیسٹ کلیئر کریں اس کے بعد ہی انہیں انٹرنیشنل کرکٹ میں بائولنگ کی اجازت دی جائے۔محمد حفیظ یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ بائولنگ کے بغیر ان کی پاکستانی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی۔2010 میں پاکستانی ٹیم میں واپس آنے کے بعد سے میرا ریکارڈ سب کے سامنے ہے اس عرصے میں میری ٹیسٹ میں اوپنر کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے 40 کی اوسط اور سات سنچریاں ہیں جبکہ اسی عرصے میں ون ڈے میں گیارہ سنچریاں ہیں۔