مکرمی! سنڈے میگزین نوائے وقت (14 اپریل 2019ء ) میں طارق وحید خان نے ’’جنگِ یرموک‘‘ پر خامہ فرسائی کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ جنگِ یرموک ’’15 ہجری میں حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دورِ خلافت میں شروع ہوئی۔‘‘ حقیقت یہ ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کا دور خلافت صرف اڑھائی سال (11 ھ تا 13 ھ) رہا جبکہ معروف جنگِ یرموک خلافت فاروقی میں رجب 15 ھ/ اگست 636 ء میں لڑی گئی۔ دراصل میدانِ یرموک میں خالد بن ولیدؓکی قیادت میں دو معرکے ہوئے۔ پہلی مختصر جنگ یرموک 13 ھ میں اس وقت لڑی گئی جب خالدؓ جنگ اجنادین (13ھ) سے فارغ ہو کر محاصرۂ دمشق کے لیے جا رہے تھے اور راستے میں رومیوں سے ٹکرائو ہوا تھا اور فیصلہ کُن دوسری جنگِ یرموک خالدؓ کی قیادت میں 15 ھ میں برپا ہوئی۔ اکثر مورخین نے ایک ہی جنگِ یرموک کا ذکر کیا ہے، کسی نے 13 ھ کی جنگ کا اور کسی نے 15 ھ کی جنگ کا۔ اسی لیے تاریخ میں سیدنا خالدؓ کی قیادت میں لڑی گئی عظیم دوسری جنگِ یرموک کے وقت کے بارے میں اشتباہ پیدا ہوا۔ مضمون میں بعض نام غلط چھپے ہیں جو یوں درست (بریکٹ میں ) ہیں: رومی سالار بایان، مناطیر، جریئر اور دریجان (باہان، قناطر، جرجیر اور درنجار) ، سعید بن زید بن عمر بن نفیل تمیمی (سعید بن زید بن عمرو بن نفیل عدویؓ) ، شرجیل بن حسنہ (شُرحبیل بن حسنہؓ) ، ابوسفیان بن محز بن حرب (ابوسفیان صخر بن حربؓ) ، ام حکیم بنت حرث(ام حکیم بنت حارثؓ، خالدؓ کی بھانجی)۔ سعید بن زیدؓ حضرت عمرؓ کے بہنوئی تھے۔ (محسن فارانی، لاہور)