لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) وزیر اعظم عمران خان پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلی عہدیداران کی بھاری تنخواہوں سے لاعلم، وزیراعظم کو بورڈ چیئرمین احسان مانی کی بھاری مراعات بارے بھی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دورہ لاہور کے موقع پر جب عمران خان کو ان کے قریبی دوستوں نے پی سی بی کے اہم افسران کی تنخواہوں بارے بتایا گیا تو وہ حیران ہو گئے اور جواب دیا کہ مجھے اس بارے تو بالکل نہیں بتایا گیا۔ وزیراعظم صرف یہ جانتے تھے کہ بورڈ چیئرمین اعزازی طور پر کام کرتے ہیں۔ وزیراعظم کے دورہ لاہور کے موقع پر انہیں جب پی سی بی آفیشلز کی تنخواہوں بارے بتایا گیا تو انہوں نے اتنی بڑی تنخواہوں پر لاعلمی اور حیرت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ چند افراد کی تنخواہ ماہانہ لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ بنتی ہے تو وزیراعظم نے حیران ہو کر پوچھا کہ کیایہ ایک سال کی تنخواہ ہے؟ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پی سی بی کے نئے مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کی تنخواہ لگ بھگ بائیس لاکھ روپے ہے جبکہ مراعات الگ ہیں‘چیف امپلی مینٹیشن سٹرٹیجی آفیسر شفقت نغمی کی تنخواہ بھی لاکھوں میں ہے، وزیراعظم کو ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی کی ایک ملین سے زائد تنخواہ بارے بھی علم نہیں تھا۔ قومی ٹیم کے کوچنگ سٹاف کی تنخواہیں اور مراعات بھی وزیراعظم کی حیرانی میں اضافے کا سبب بنیں۔ وزیراعظم نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ماہانہ سیلری بل پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کو محکمانہ کرکٹ کو بند کرنے کے منفی پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔ محکمہ جاتی کرکٹ کے ختم ہونے سے بیروزگاری سمیت دیگر پہلوؤں پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ آسٹریلیا جیسا منظم، بہترین نظام لانے کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم کے کرکٹر دوستوں نے انہیں بتایا کہ پھر آپ سارا ماحول بھی آسٹریلیا جیسا فراہم کریں، وزیراعظم کو محکمہ جاتی کرکٹ ختم ہونے سے کرکٹرز میں پائی جانیوالی بے چینی بارے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم کو انکے قریبی دوستوں نے محکمہ جاتی کرکٹ کے ختم کرنے کے حوالے سے سخت موقف پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔ وزیراعظم بار بارپی سی بی کے چند افسران کی بھاری تنخواہوں کے بارے سوال کرتے رہے۔ وزیراعظم نے قریبی دوستوں سے کہا کہ اتنی بڑی تنخواہوں کے حوالے سے بورڈ حکام نے کبھی کوئی بریفنگ نہیں دی اور اس حوالے سے انہیں حقائق سے بے خبر رکھا گیا ہے