قومی اسمبلی کے بعد سینٹ میں بھی ’’ کروناوائرس ‘‘ سے پیدا ہونیوالی صورتحال پر بحث کم سیاسی پوائنٹ سکورننگ زیادہ ہوتی رہی ایوان بالا میں بھی وزیر اعظم عمران خان کی عدم موجودگی کا نوٹس لیا گیا۔ شیری رحمٰن نے وزیر اعظم کو ’’مسنگ پرسن‘‘ قرار دیا جبکہ جاوید عباسی نے بھی کہا کہ وزیراعظم کو کرونا وائرس کی بحث کے دوران قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس میں آنا چاہیے۔شنید ہے وزیر اعظم عمران خان اپوزیشن کی تنقید کے بعد آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کررہے ہیں اب دیکھنا یہ ہے وزیر اعظم کی ایوان میں آمد کے موقع پر کس طرح کا طرز عمل اختیار کرتی ہے۔ ایوان بالا میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر نے سیاسی ٹمپریچر میں اضافہ کر دیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جو کبھی پیپلزپارٹی کی حکومت میں وزیرخارجہ کے منصب پر فائز تھے منگل کو اپنی سابق جماعت کو خوب لتاڑا انہوں نے سندھ پر اپنا دعویٰ کر دیا ہے انہوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو مخاطب ہوکر کہا کہ’’تم ہوتے کون ہو پیپلزپارٹی سندھ کی ٹھیکیدار نہ بنے سندھ ہمارا ہے‘‘ یہ امر قابل ذکر ہے اسی روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلا ول بھٹو زرداری شاہ محمود قریشی کی سینٹ میں تقریر کا نوٹس لیا اور انہیں پریس کانفرنس میں جواب دیا سندھ جائیں گے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پنجاب کی طرح سندھ میں بھی لوہا منوائیں گے، تیاری کرلو، ہم آرہے ہیں پیپلزپارٹی سندھ کی ٹھیکیدار نہ بنے سندھ ہمارا ہے،سندھ ایسے آرڈیننس لا رہا ہے جس کا اسے اختیار نہیں،سندھ کے دارالحکومت میں پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کی اکثریت ہے، آرڈیننس کے حوالے سے سندھ حکومت اپنے گریبان میں جھانکے ، بجلی اور گیس کے بل معاف کرنا صوبائی حکومت کا اختیار نہیں،جس پر بلاول بھٹو زرداری نے دلچسپ پیرائے میں جواب دیا اور کہا کہ جس طرح پنجاب میں ان کا لوہا منوایا گیا ہے وہ ہم سب کو علم ہے وہ ہمیں ساری باتوں کو منظر عام پر لانے پر مجبور نہ کریں کس طرح انہیں وزیر اعظم بنوانے کا خواب دکھا کر پیپلزپارٹی چھوڑنے پرآمادہ کیا گیا آج وہ یہی کھیل کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کے لب و لہجہ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے شاہ محمود قریشی کے طرز انداز نے انہوں خود جواب دینے پر مجبور کر دیا ۔اگرچہ چیئرمین سینیٹ نے تمام ارکان کا کرونا ٹیسٹ کرانے اور ایوان میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کا کا حکم جاری کیا تھا تاہم اس کے باوجود سینٹ اجلاس میں سینیٹرز کی جانب بغیر کرونا ٹیسٹ کے شرکت کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے معاملے کا نوٹس لے لیا اور ٹیسٹ نہ کروانے والے ارکان کو اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے بحث کا آغاز کیا اور کہا کہ اپو زیشن کی ریکوزیشن سے پہلے اجلاس بلاتی تو بہتر تھا لیکن اپوزیشن کو ریکویذیشن دینا پڑی۔ حکومت نے اپوزیشن سے رابطہ تک نہیں کیا، راجہ محمدظفرالحق نے پیرانہ سالی کے باوجود اجلاس میں شرکت کی وہ دھیمے انداز میں گفتگو کر تے ہیں لیکن منگل کو ان کے لب و لہجہ میں خاصی تلخی تھی انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم نے عوام کو متحد کرنے کے بجائے تقسیم کیا، تاثر دیا جا رہا ہے جیسے سندھ حکومت ملک دشمن ہے۔ وفاقی حکومت کا رویہ انتہائی منفی ہے۔