کابل ‘ اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں میٹرنٹی ہوم اور صوبہ ننگر ہار میں جنازے پر ہونے والے حملے میں38 افراد ہلاک ہوگئے۔کابل میں میٹرنٹی ہوم پر مسلح افراد کے حملے میں 2 بچوں، خواتین اور نرسز سمیت 13 افراد جاں بحق ہوئے۔ غیرملکی خبررساں دارے کے مطابق کابل کے علاقے دشت بارچی میں پولیس کی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے ہسپتال پر حملہ کیا۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملے کے دوران 2 دھماکوں اور فائرنگ کی آواز سنی گئی جبکہ اس دوران 180 افراد ہسپتال میں موجود تھے۔ حملے کے نتیجے میں میٹرنٹی ہوم میں موجود 2 کمسن بچوں، خواتین اور نرسز سمیت 13 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ واقعے میں بچوں سمیت 15 زخمی ہوئے۔ ہسپتال سے خواتین، بچوں اور 3 غیرملکیوں سمیت 100 افراد کو بحفاظت نکال لیا جبکہ آپریشن میں تمام3 دہشت گرد مارے گئے۔ افغام حکام کے مطابق حملہ آور ہسپتال کے ذریعے اس کے پیچھے موجود گیسٹ ہاؤس میں داخل ہونا چاہتے تھے جہاں کئی غیر ملکی بھی موجود تھے۔ کابل حملے کے بعد ایک تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک سپاہی نوزائیدہ بچے کو اٹھاکر لا رہا ہے جس کے تولیے پر خون کے نشانات بھی ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ واقعے میں بچہ زخمی ہوا ہے یا نہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہسپتال پر حملے سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ طالبان کا کابل ہسپتال پر حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دوسری جانب افغان صوبے ننگرہار میں بھی مقامی پولیس کمانڈر کی نماز جنازہ میں بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ خود کش حملے میں صوبائی کونسل کے رکن سمیت25افراد ہلاک اور 68 زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق خود کش حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی شناخت ناممکن ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے سے بھی لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیارمضان المبارک میں یہ دہشت گرد حملے خاص طورپر قابل مذمت ہیں۔ یہ دہشت گردی ایک ایسے وقت میں ہورہی جب افغانستان کرونا کی لپیٹ میں ہے۔ ہم متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہارکرتے ہیں۔ مرحومین کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔ ہم دکھ کی اس گھڑی میں افغان عوام کے غم میں شامل ہیں۔