’’یوٹیوب‘‘ کے نام سے کون واقف نہیں۔اس کی وجہ سے گھر بیٹھے لوگ نہ صرف وڈیو زکے ذریعے مشہور ہوئے بلکہ یوٹیوب چینلز کے ذریعے گھر بیٹھے پیسہ بھی کمانے کے قابل ہوئے۔ جب سے ’’یوٹیوب‘‘کاآغاز ہوا ہے،انٹرنیٹ پر ایک کلک کے ذریعے لوگ اپنی پسند کی وڈیو تلاش کر کے محظوظ ہو سکتے ہیں۔سوشل میڈیا نے جس طرح رابطوں میں آسانیاں پیدا کی ہیں، وہی ’’یوٹیوب‘‘فی زمانہ معلومات کا ایک خزانہ ہے،جس کے ذریعے انسان منٹوں میں اپنی مطالبہ چیز تک رسائی حاصل کرلیتا ہے۔ تلاوتِ کلامِ پاک ہو یا حمد و نعت گوئی،قوالی ہو یا دھمال،جدید رقص و موسیقی ہو یا مدتوں پرانے گیت ،کھانا بنانے کے طریقے ہوں یا بیوقوف بنانے کے طریقے ، رحم و کرم کا واقعہ ہو یا ظلم و ستم کی داستانیں ،مزاحیہ حرکات و سکنات ہوں یا سنجیدگی سے بھری باتیں ،شعر و شاعری ہو یا نثری فن پارے ،مصوری کی دنیا ہو یا کیمرے کے ذریعے تصویر کشی ،ڈرامہ ہو یا فلم ،تھیٹر ہو یا عام زندگی کی کوئی حقیقت،بیماری ہو یا طبی مشورے ،جنس کے حوالے سے وڈیوز ہوںاور لٹریچر…غرضیکہ اس وقت یوٹیوب پر تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق منفی و مثبت معلومات با آسانی دستیاب ہیںحقیقت تو یہ ہے دنیا بھر میں کی گئی ایجادات کا بنیادی مقصد لوگوں کو معلومات اور زندگی کی سہولیات بہم پہنچانا ہی رہا لیکن بدقسمتی سے ہر چیز کا منفی اور مثبت استعمال لازم ہو چکا ہے ۔ کچھ بے حس لوگوں نے سستی شہرت اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو متوجہ کر کے ’’یوٹیوب ‘‘سے پیسے کمانے کے چکر میں اخلاقی اقدار کا جنازہ نکالنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ہے۔یہ لوگ کسی بھی مشہور شخصیت کی کسی بھی ایک بات یا جملے کو موضوع بنا کریو ٹیوب سمیت سوشل میڈیا پربد تہذ یبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’’گالم گلوچ ‘‘کا سلسلہ شروع کر کے نہ صرف بیشمار لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں بلکہ ان وڈیوزکو لاکھوں نوجوانوں نے فالو(FOLLOW) کر کے سندِ پسندیدگی سے بھی نوازا۔یوٹیوب پراخلاق سے گرے ہوئے غیرذمہ داران رویئے کی بدولت ان چند لوگوں نے پوری قوم کے نوجوانوں کو متاثر کیا اور یوں یوٹیوب سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ’’ٹک ٹاک‘‘پر بھی آ گیا۔ ہماری اخلاقی اقدار ناپید ہوتی جا رہی ہے ،ہمارے نوجوان ’’گالم گلوچ والے اور غیرشائستہ گفتگووالی ’’ٹک ٹاک‘‘ اور یو ٹیوب وڈیو کے مداح بن چکے ہیں کے مداح بن چکے ، اور ہماری یہ روش ہماری نوجوان نسل کو تباہی کے غار کی جانب دکھیلتے جا رہے ہیں کہ جوآنے والے وقت کے لئے انتہائی خطرناک علامت ہے کیونکہ آگے چل کر وطنِ عزیز کی باگ ڈور انہیں نوجوانوں نے سنبھالنی ہے اور اپنی آنے والی نسلوں کے آئیڈئل (مثال) بننا ہے۔ہمارا یہ طرز عمل پوری دنیا میں ہماری جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے ۔لیکن المیہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی ان کارروائیوں کا احساس ہی نہیں ہے ۔’’یو ٹیوب‘‘ کے ذریعے معاشرتی اعلیٰ اخلاقی اور اسلامی اقدار کا جس طرح جنازہ نکالا جا رہا ہے ،وہ ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کے ذمہ داران ایسے پروگراموں اور وڈیوز کی سوشل میڈیا پر غیر ضروری تشہیرسے اجتناب برتیں ۔ حکومت پاکستان کوچاہئے کہ سوشل میڈیا ،فیس بک ، واٹس ایپ سمیت تمام خرافات کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ۔ نوجوانوں سے بھی گزارش ہے کہ سستی شہرت اورسستی کمائی کے ان شوقین حضرات کے یوٹیوب چینلز کو اَن فالو (UNFOLLOW) کر کے انہیں یہ پیغام دیں کہ وہ بہترین والدین کی گود میں پلنے والے وہ بچے ہیں جو اپنے معاشرے میں احترام ،محبت ،خلوص ،عجز و انکساری ،امن و آشتی اور ایک دوسرے کی بات کو اعلیٰ ظرفی سے برداشت کرنے کی خوبصورت روایات کو کبھی ختم ہونے نہیں دیں گے۔ اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے ۔
سوشل میڈیا اوراخلاقی اقدار
May 13, 2020