تفتیش کا طریقہ کار آخر کب ٹھیک ہوگا: چیف جسٹس

May 13, 2020

اسلام آباد (صباح نیوز+ این این آئی) سپریم کورٹ نے اغوا کے مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے دائر ملزم الطاف کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے ملزم کو سرنڈر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ فوجداری مقدمات میں ملزم گرفتار نہ ہو تو فوجداری نظام ختم کر دینا چاہیے۔ چیف جسٹس گلزار احمد اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار ملزم نے پیش ہوکر استدعا کی کہ اس کا وکیل موجود نہیں ہے اس لئے کیس ملتوی کیا جائے۔ عدالتی استفسار پر اس کا کہنا تھا مجھے تو معلوم بھی نہیں میرے اوپر الزام کیا ہے۔ جسٹس قاضی محمد امین کا کہنا تھا کہ آپ نے گھر میں گھس کر گواہان کو مارا، آپ نے خاتون کو اغوا کیا جس کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس سب کے باوجود آپ کہہ رہے آپ کو معاملے کا علم نہیں۔ خاتون کے الزام کے باوجود آپ آزاد گھوم رہے۔ جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ اگر فوجداری مقدمات میں ملزم گرفتار نہ ہو تو فوجداری نظام ختم کر دینا چاہیے۔ ضمانت قبل از گرفتاری تب بنتی جب ریاستی اختیارات بدنیتی سے استعمال ہوں۔ یہ کیس ضمانت قبل از گرفتاری کا نہیں بنتا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ملزم سے کہاکہ جائیں قانون کے سامنے سرنڈر کریں۔ یاد رہے کہ ملزم پر جھنگ میں گواہان پر تشدد اور خاتون کے اغوا کا الزام تھا۔ دریں اثناء سپریم کورٹ نے پلاٹ قبضہ کیس میں ملزم صدام حسین کی ضمانت درخواست مسترد کردی۔ منگل کو چیف جسٹس نے دور ان سماعت آئی جی اسلام آباد کی سرزنش کرتے ہوئے آئی جی کو پولیس کارکردگی میں بہتری لانے کا حکم دیا ۔ عدالت نے کہاکہ عوام کی جان و مال تحفظ پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ عدالت عظمیٰ نے تفتیشی تصدق حسین شاہ کیخلاف محکمانہ کارروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئی جی کو تفتیشی افسران کی تفتیش میں رہنمائی کے لیے سالانہ کتابچہ چھاپنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سارے تفتیشی افسران کیساتھ یہی مسئلہ ہے۔آئی او تفتیش کے لیے فیلڈ میں جانے کی زحمت نہیں کرتا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آخر کب ہمارا تفتیش کا طریقہ کار ٹھیک ہوگا۔ جسٹس قاضی امین نے کہاکہ ایک مرلہ پلاٹ پر ایک شخص قتل اور چار زخمی ہو گئے۔ اسلام آباد میں قبضہ مافیا کا راج ہے، کوئی قبضہ مافیا کے سامنے کھڑا نہیں ہو سکتا، تفتیشی نے صرف اتنا دیکھنا تھا، زمین کس کی، قبضہ کرنے کون آیا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آئی جی صاحب یہ آپ کے آئی او کرتے کیا ہیں۔ آئی جی نے کہاکہ ہم اس کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیں گے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس میں پڑھنے کا رواج نہیں ہے۔ جب سارا کام پیسے سے ہو جاتا تو کیا ضرورت پڑھنے کی۔ بعد ازاں عدالت نے ضمانت مسترد کرتے ہوئے ضمانت سے متعلق معاملہ نمٹا دیا۔

مزیدخبریں