قرنطینہ کے دن آگ کے انگاروں پر لوٹتے ہوئے گزارے

 اسلام آباد (محمدرضوان ملک / نیوزرپورٹر) ڈھوک وجن ٹیکسلا کے رہائشی ناصر حسین کاظمی جو حال ہی میں کورونا سے صحت یاب ہوئے ہیں انہوں نے ’’نوائے وقت ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ہلکا سے بخار تھااور جسم میں درد محسوس ہوا توا نہوں نے کورونا ٹیسٹ کروایا جو مثبت آیا۔ یہ خبر مجھ پر بجلی بن کر گری۔تاہم ڈاکٹر کی ہدایت پر میں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کر لیا۔انہوں نے بتایا کہ کورونا کا شکار ہونے کے بعد میری اہلیہ نے میرا حوصلہ بڑھایا ۔مجھے سب سے زیادہ فکر میرے چھوٹے دو معصوم بچوں کی تھی جو کسی صورت میرے بغیر نہ رہتے تھے تاہم اس موقع پر میرے اہلیہ نے تمام معاملات کو بڑے احسن طریقے سے نبھایا جس پر میں ان کا مشکور ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا کے دوران میں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کیا اس دوران کسی کو میرے کمرے میںآنے کی اجازت نہ تھی اہلیہ نے کمرے کو باہر سے لاک رکھا ۔کورونا کے دوران میرے جسم میں ناقابل برداشت درد ہوتا تھا جس کا تصور کر کے بھی اب کانپ اٹھتا ہوں ۔انہوں نے بتایا کہ میرے لئے اپنی تکلیف کے علاوہ بچوں سے جدائی بھی ایک کرب تھا۔ بچے میرے کمرے کے دروازے پر آتے اور حسرت و یاس بھری نظروں سے مجھے دیکھتے وہ اس بار پر حیران تھے کہ بابا انہیں پاس کیوں نہیں آنے دیتے اوربابا کوکیا ہو گیا ہے کہ کوئی ان سے مل نہیں سکتا ۔ماں سے ان کے معصوم سوالات مجھے مزید تکلیف دیتے۔انہوں نے بتایا کہ میں نے قرنطینہ کے دن آگ کے انگاروں پر لوٹتے ہوئے گزارے ۔ شدید جسمانی تکلیف ،تنہائی اور بچوں سے دوری نے مجھے توڑ کے رکھ دیا۔تاہم اس دوران میں نے دورد شریف کا ورد جاری رکھا اور استغفار کرتا رہا پھر اللہ نے خصوصی کرم کیا او ر میں آہستہ آہستہ صحتیاب ہونا شروع ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ میرے لئے زندگی کا ایک خوشگوار ترین لمحہ تھا جب میری کورونا رپورٹ منفی آئی ۔تاہم کورونا کے دنوں کے دوران میں بہت زیادہ کمزور ہو چکا تھا ۔میں کورونا سے صحت یاب ہو چکا تھا لیکن میرے جسم میں کمزوری ابھی باقی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ کوروناسے میری نظر پر کافی فرق پڑا کچھ دنوںتک مجھے ہر چیز دھندلی دھندلی نظرآتی تھی تاہم اللہ کا فضل ہے کہ اب میں بالکل ٹھیک ہوں ۔اہلیہ کی خدمت اور معصوم بچوں کی دعائیں مجھے زندگی میں واپس لائیں۔ 

ای پیپر دی نیشن