مکرمی! لاہور میں ہر جگہ سکولز اکیڈمیوں کا راج ہے۔ ایک ایک علاقہ میں یعنی دھرمپورہ میں 30 سے 40 سکولز پندرہ سے بیس تعلیمی اکیڈیمیاں ہیں۔ یہ کاروبار پورے لاہور میں پھیلا ہوا ہے۔ پانچ مرلہ کا ڈبل سٹوری مکان ہے ۔ اسے بچوں کے سکول میں تبدیل کر دیا گیا۔ طرح طرح انگلش کے نام والدین کو متوجہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔ پھر اکیڈیمیاں جہاں نوجوان نسل کو تعلیم دے رہی ہیں وہاں بھاری فیسیں وصول کرتی ہیں زیادہ تر گورنمنٹ کے منظور شدہ کالجز گورنمنٹ ، اسلامیہ ، ایم اے او ، دیال سنگھ میں برائے نام داخلہ لیتے ہیں اور وہاں گورنمنٹ کی طے شدہ پالیسی کے تحت معمولی فیس دیتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف اکیڈیمیز سے پڑھ کر داخلہ مستند کالجز سے بھیج کر بجائے اکیڈیمیز سے ان کالجز کے ذریعے امتحان دیتے ہیں۔ اس سے ان کی سند ، ڈگری کی حیثیت ہو جاتی ہے پر بچوں کے سکولز معصوم بچوں سے فیس لینے کے علاوہ یونیفارم کی صورت میں لاکھوں روپے کماتے ہیں جبکہ سالانہ مختلف جگہوں کے ٹرپ میں بچوں سے ہزار ڈیڑھ ہزار روپے لے کر کمائی کرتے ہیں۔ سکولز اور اکیڈمیز کے مالک کرایہ کے مکانوں سے کئی کئی سکولز کے مالک ہو جاتے ہیں لیکن بعض اکیڈیمیز مناسب فیس لینے کے علاوہ اعلیٰ تعلیم دیتی ہیں۔ (طاہر شاہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر دھرمپورہ لاہور)
اکیڈمیاں تجارتی مراکز
May 13, 2021