اسلام آباد (عترت جعفری)حکومت کی طرف سے ملک کے مالی آپریشن کے نتائج سے خدشہ ہے کہ رواں مالی سال کا خسارہ ملک کی تاریخ مین بلند ترین سطح کو چھو سکتا ہے ،جبکہ اس کی ایک وجہ گذشتہ حکومت کی طرف سے پیٹرولیم اور بجلی کی مد میں دی جانے والی سبسڈی بھی جس کے بارے میں وزیر خزانہ کا موقف ہے کہ اس کے لئے بجٹ مین کوئی رقم مختص نہیں تھی ،مجموعی مالی خسارہ کے بارے میں ماہرین مختلف اعداد وشمار ظاہر کر رہے ہین تاہم یہ سب میں اتفاق ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ہدف سے کہیں ذیادہ ہو گا روان مالی سال کے دوران بجٹ سبسڈیز کے لئے682روپے بجٹ میں رکھے گئے تھے ، 9 ماہ 775ارب خرچ ہو چکے ہیں،جو کل رقم کا84فی صد بنتا ہے ،جبکہ ابھی30 جون تک اس مد میں آخراجات جاری ہیں،سابق ھکومت نے پییٹرولیم کے نرخ منجمند کئے،بجلی پر 5 روپے فی یونٹ نرخ کو کم کیا ،اس پیکج کو30جون تک رکھا گیا ہے اس پر کل آخرجات700 تک جانے کا امکان ہے جس میں سے360ارب روپے سیلز ٹیکس اور لیوی کی مد میں باقی رقم پیٹرول اوربجلی کی سبسڈی میں ہوں گے ،اسسی طرح برامدی صنعتوں کو ایک فکس پارئس پر ایل این جی کی فراہمی کی وجہ سے500ارب روپے پاور سیکٹر میں ادا کرنے کی ضرورت ہے ،اس طرح خدشہ ہے کی خسارہ55 00سو ارب روپے تکا جائے گا جو آئی ایم ایف کے کے تخمینہ سے کہیں زیادہ ہے ،مالی سال کے اس باقی ماندہ عرصہ مین حکومت کو مہنگے ڈومسٹک ذارئع سے باروئنگ کرنا پڑے گی ،شرھ سود بڑھنے اور اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ ست سود کی ادائیگی بھی بڑھتے چلی جا رہی ہے ،ان مہرین نے کہا کہ حکومت کے پاس اب اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ سبسڈیز مین کافی کمی لائے ،گرانٹس مین کمی کرئے اور مالی سال کے باقی عرصے کیلئے تما سامان تعیش کی درآمد کو بند کر دے ۔
سبسڈیز، ملکی خسارہ آئی ایم ایف کے ہدف سے زیادہ بڑھ جائیگا
May 13, 2022