اسلام آباد (نامہ نگار+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیرخارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے اگر تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات پر راضی نہ ہوئیں اور اصلاحات نہ ہوسکی تو آئندہ انتخابات خونی انتخابات ہوں گے۔ ہمیں ایک بنیادی ضابطہ اخلاق پر اتفاق کرنا ہوگا تاکہ ملک کو چلایا جا سکے۔ جمعرات کو سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کے زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ملک میں ایمرجنسی کی سی صورتحال ہو تو سیاسی مخالفت ایک طرف رکھتے ہوئے قومی مفاد کے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک غیر معمولی صورتحال ہے، جہاں ہم ایک بحران دیکھ رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں حالات بہت خراب ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیے۔ سابق وزیر اعظم، ڈپٹی سپیکر، صدر پاکستان آج تک آئین شکنی کر رہے ہیں۔ اس عمل کو قومی اسمبلی کس طرح نظر انداز کر سکتی ہے۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ یہ ایوان، اعلی سطح کا پارلیمانی کمشن تشکیل دے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے۔ ہمیں ان لوگوں کے خلاف تحقیقات کرنی ہوں گی، ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اس وجہ سے سابق وزیر اعظم سمجھتے ہیں کہ وہ ایک مقدس گائے ہیں اور ملک کے کونے کونے میں پھر رہے ہیں اور الزامات لگا رہے ہیں جو قومی مفادات کے خلاف ہیں اور اس سے ہمارے ملک کو نقصان پہنچے گا۔ ہم سب نے اس بات کو نظر انداز کیا کہ 2018میں ملک میں دھاندلی کے ذریعے ایک ایسی حکومت بنائی گئی جو 4سال تک ملک پر مسلط رہی اور ملک کو تباہ کردیا، خارجہ سطح پر پاکستان کو الگ تھلگ کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں ہم سابق وزیر اعظم کو اجازت دے رہے ہیں کہ وہ جو جی چاہے کریں جس پر چاہیں حملہ کریں، ایسے میں سب سے پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ ہمارا پارلیمانی کمشن اپنا کام شروع کرے۔ سابق وزیر اعظم اور خاتون اول کے اردگرد جو لوگ تھے ارب پتی بن چکے ہیں۔ کوئی سابق وزیر اعظم سے پوچھے کہ آپ کی مالی پوزیشن 4سال میں اتنی مستحکم کیسے ہوگئی تو وہ بیرونی سازش کی بات شروع کردیتے ہیں اور عدالت اور اداروں پر حملہ کرنے شروع کردیتے ہیں۔ عمران خان نے اب جو طریقہ کار اختیار کیا ہے دو آپشنز ہیں کہ یا عمران خان کی شرائط پر فوری انتخاب ہوں یا وہ ایسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں جس سے کسی تیسری طاقت کو موقع ملے۔ بلاول بھٹو نے انکشاف کیا کہ تحریک عدم اعتماد سے ایک رات قبل انہیں پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی کے ذریعے ایک دھمکی دی گئی کہ ہم انتخاب کروائیں یا پھر مارشل لا نافذ کیا جائے گا۔ نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ یہ دھمکی آمیز پیغام ایک وفاقی وزیر کے ذریعے ہمارے رکن قومی اسمبلی کو دیا گیا جس نے مجھے اس حوالے سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا ان کی یہ حکمت عملی ناکام رہی اور ہمارے تمام ادارے ان کے اکسانے کے باوجود بھی آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے اور جمہوریت کی فتح ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی عمران خان کی یہ حکمت عملی ہے ایسے حالات پیدا کردیں کہ ہم اصلاحات کے بغیر انتخابات کریں یا وہ جمہوریت کو نقصان پہچائیں اور اکسائیں کہ غیر جمہوری اقدام اٹھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو ملک کو عمران خان کی سازش سے بچانا ہوگا، اور اس کے لیے پیپلز پارٹی کی حکمت عملی یہ ہے کہ پہلے اصلاحات پھر انتخابات ہوں۔ انہوں نے کہا ہم نے پاکستان کی عوام سے یہ وعدہ کیا کہ پہلے ہم انتخابی اصلاحات کریں گے۔ بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ آئین پاکستان کی پاسداری ہم سب پر فرض ہے، کسی شخص یا ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ آئین پاکستان کو بے توقیر کرے اور اسکی عزت و تکریم کی نفی کرے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمانی کمیشن بنانے کا جو مدعا اٹھایا ہے اس پر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ ضرور کیا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے خارجہ پالیسی حنا ربانی کھر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی عوام کے مفاد میں ہے اور ہم نے وزارت تجارت سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا یہ واضح موقف رہا ہے کہ ہم جنگجو اور جارحانہ بھارت سے بات نہیں کریں گے۔ تعمیری اور بہتر خارجہ پالیسی تیار کریں گے، ہم باتیں کم عملی اقدامات زیادہ کرنے میں یقین رکھتے ہیں، پاکستان کسی بھی ملک کے ساتھ ڈر ڈر کر اپنی خارجہ پالیسی قائم نہیں رکھنا چاہتا۔ پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت نے خارجہ پالیسی کے ساتھ کھیل کیا اور اسے اپنے سیاسی مفاد کے لیے استعمال کیا۔ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام ممالک کے لیے اپنے دروازے کھولنا چاہتا ہے۔ جی ڈی اے کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ فوری طور پر اپوزیشن لیڈر کا تقرر کیا جائے۔ انہوں نے سندھ میں پا نی کی کمی کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی‘ مسلم لیگ ن کے شیخ فیاض‘ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل خورشید شاۂ ن لیگ کے قیصر احمد شیخ‘ نواب یوسف تالپور‘ تحریک انصاف کے رکن نور عالم خان نے بھی ایوان میں اظہار خیال کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بلاول کا کہنا تھا ہم پولیٹیکل انجینئرنگ پر یقین نہیں رکھتے۔ بلاول بھٹو نے کہا ہماری پارٹی پالیسی ہے، پہلے اصلاحات پھر انتخابات، ہم وہ غیر جمہوری قوتیں نہیں جو انتخابات نہیں چاہتے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی کے سیاسی مخالفین ملکی بقا کیلئے آج حلیف ہیں، چاروں صوبوں کے عوامی نمائندوں نے ملکی بہتری کیلئے اتحاد کیا۔ ملک کے تمام اداروں کو ایک شخص کیلئے متنازعہ بنایا گیا۔ بی اے پی یا بی این پی کے بارے میں کوئی سوچ سکتا تھا کہ حکومت کے اتحادی ہوں گے، جنگی حالات ہوں تو پھر ایسے سیاسی حالات ہوسکتے ہیں۔ سلیکٹڈ وزیراعظم کی وجہ سے ملک کو نقصان ہوا۔ 4 سال میں سابق وزیراعظم نے ملک میں کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کو یاد رکھا جائے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم آئین شکنی کرچکے ہیں، جاتے جاتے عمران خان جمہوریت اور اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا گئے، 3 اپریل جیسے غیر آئینی اقدامات کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمشن بننا چاہیے۔ آئین و جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اس وقت ملک کے ہر شعبے میں بحران ہے، لوگوں کو چور، چور کہنے والے خود ہی چور نکلے۔ عمران خان ملک میں ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں، عمران خان ملکی اداروں پر حملہ آور ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔ دریں اثناء چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری سے سندھ کے وزیر آبپاشی جام خان شورو نے ملاقات کی اور قائمہ کمیٹی آبی وسائل میں سندھ کے مئوقف سے آگاہ کیا۔ پانی کی تقسیم کے 1991ء کے معاہدے پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ پانی کے بحران کے حل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرزکو مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ بحرانوںکے حل کیلئے پارلیمان کا مؤثر کردار ناگزیر ہے۔ مزید برآں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے امریکی ناظم الامور نے الوداعی ملاقات کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے انجیلا ایگلر کو پاک امریکہ تعلقات کی مضبوطی کیلئے خدمات پر خراج تحسین پیش اور نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کا عزم کیا اور امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ بلاول بھٹو نے 64 ملین کووڈ ویکسین خوراکیں فراہم کرنے کے اعادہ پر اظہار تشکر کیا۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کرونا کانفرنسن سے ورچوئل خطاب میں کہا ہے کہ کرونا کے خلاف ہم سب نے ملکر جنگ کی۔ پاکستان کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے اصولوں پر کاربند رہا اور ویکسی نیشن ‘ بوسٹر ڈوز اور انفیکشن سے بچاؤ کی تدابیر پر کام کیا۔ امریکہ نے پاکستان کو 62 ملین کرونا ویکسین خوراکیں مہیا کیں۔ چین نے کرونا سے نمٹنے کیلئے بے پناہ تعاون کیا۔
سا بق حکومت نے عدم اعتماد سے قبل فوری الیکشن ورنہ مارشل لاء کی دھمکی دی : بلاول
May 13, 2022