لاہور (سٹاف رپورٹر) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گذشتہ روز نیب لاہور میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور، ہاؤسنگ سیکٹر و دیگر کرپشن کیسز کے متاثرین اور نیب لاہور کے افسر بھی موجود تھے۔ متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے انتہائی دیانتداری کیساتھ متاثرین کے حقوق کی حفاظت کا بیڑا اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا احتساب مشکل ترین کام ہے جبکہ کرپشن کے خاتمے کیلئے ادارہ کا مضبوط اور مربوط پالیسی انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید یہ کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے تاحال 864 ارب کی ریکوری کی جبکہ بطور چیئر مین انکے دور میں نیب 584 ارب کی ریکوری کر چکا ہے۔ نیب ریکوری پر سوال اٹھایا گیا۔ نیب کی ریکوری الماری نہیں جہاں پیسے رکھے ہوں۔ متاثرین کو انکی رقوم فوری طور پر واپس لوٹائی جاتی ہیں۔ نیب نے 50 ارب سے زائد متاثرین کو تقسیم کئے۔ یہ رقوم عوام کی امانت ہے اور انہیں لوٹائی جا رہی ہیں۔ نیب اختیارات کے استعمال میں رب کے سامنے جوابدہ ہے حکومت اور ریاست میں فرق ہے۔ نیب کا تعلق صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ہاتھوں میں کشکول ہونے کی بڑی وجہ کرپشن ہے۔ اگر کرپشن کے خاتمہ کیلئے اقدامات نہ ہوئے تو یہ کشکول ہاتھ میں ہی رہے گا۔ اگر 100سوسائٹیاں کام کر رہی ہیں تو ان میں 86فیصد غیر قانونی ہیں۔ عوام کو کہتے ہیں پلاٹوں و مکانات کی بکنگ میں انتہائی احتیاط سے کام لیں۔ نیب میں پولیٹیکل انجینئرنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نیب مقدمات میں فیصلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے دور میں 1405 ملزمان کو معزز عدالتوں سے سزائیں دلوائیں۔ ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ موجودہ قیادت کے دور میں نیب لاہور نے 15 ارب روپے ملزموں سے برآمد کروا کر متاثرین میں تقسیم کئے ہیں جبکہ 85 ارب مالیت کے مکان، پلاٹ و فلیٹس متاثرین کے حوالہ کئے گئے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے 1915 متاثرین میں 1 ارب 5 کروڑ سے زائد مالیت کے چیک تقسیم کئے۔ متاثرین کی جانب سے چیئرمین نیب کی سرپرستی اور ڈی جی نیب لاہور کی نگرانی میں نیب لاہور کے اقدامات کو بھرپور سراہا گیا۔