لاہور(کامرس رپورٹر )پاکستان چائنہ جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر وانگ زیہائی نے گزشتہ روز ایک تھنک ٹینک سیشن کے دوران کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے میں چین کے تجربے سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ چین نے موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی انحطاط کے خلاف اپنی جنگ میں ایک طویل سفر طے کیا اور پاکستان چین کے تجربے سے فائدہ اٹھائے گا جس میں آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے نئی تکنیکوں کا استعمال بھی شامل ہے۔ سینئر نائب صدر احسن چوہدری نے کہا کہ اس خطے میں 5000 سے زیادہ بڑے اور چھوٹے گلیشیئرز اور 100 سے زائد جھیلیں ہیں جو مشترکہ طور پر دنیا کا سب سے بڑا تازہ پانی کا ذخیرہ بناتی ہیں۔ لیکن پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جن کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات بشمول گلیشیئرز کے پگھلنے کا سامنا ہے۔ ہر حکومت ایسی پالیسی یا منصوبہ چاہتی ہے، جو اس کی مدت میں مکمل ہو سکے۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے 30 سے50 سال کی پالیسی درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں ہنزہ میں ششپر گلیشیئر کے پھٹنے سے ایک انتہائی خوفناک واقعہ دیکھا ۔ ہمیں رجعت پسندی کے بجائے ایک فعال انداز اپنانا چاہیے۔سرفراز بٹ، نائب صدرنے کہا کہ گزشتہ 60 سے 70 سالوں میں پاکستان میں جنگلات کو تباہ کیا گیا، حکومت نے گلوبل وارمنگ کے اثرات کم کرنے کے لیے 10 بلین ٹری سونامی پروگرام سمیت کئی سبز اقدامات شروع کیے ۔ لیکن ہمیں چینی ماڈل سے مدد لینی چاہیے تاکہ ہم اس مصیبت کا صحیح طریقے سے مقابلہ کر سکیں۔ سیکرٹری جنرل صلاح الدین حنیف نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک مارچ اور اپریل سے شدید گرم حالات کا سامنا کر رہا ہے۔ اپریل 2022ء گزشتہ 61 سالوں میں گرم ترین مہینہ ثابت ہوا۔