قومی اسمبلی کے اجلاس میںجماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے اتحادی حکومت کو پشاور میں فروخت ہو نے والے مشروب ’’مرکب شکنجبیں‘‘قراردیا،بولے! لندن میں نوازشریف کی صدارت میں ہو نے والے اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزراء کی شرکت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ،انہوں نے طنز اکہا کہ اچھا ہو تا آج کا قومی اسمبلی کا اجلاس برطانوی دارالعوام میں ہوتا اور نوازشریف بھی گیلری میں بیٹھ کر اجلاس دیکھتے، افسوس کا مقام ہے کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس لندن میں ہو رہا ہے ،انہوں نے اتحادی حکومت کو پشاور میں فروخت ہو نے والے مشروب ’’مرکب شکنجبیں‘‘قراردیا،بولے کہ میں حزب اختلاف کا نہیں’’ حزب احتساب‘‘ کا کردار ادا کروں گا،جب عبدالاکبر چترالی نے حج کے بارے میں بات کی تو بولے!وزیر مذہبی امور مولانا عبدالشکور بھی ایوان میں نہیں ہیں وہ بھی شائد عرب امارات گئے ہوئے ہیں باہر کے چکر لگانے کی بجائے اپنے ملک کے چکر لگائیں،صورتحال اس وقت دلچسپ ہو گئی جب حکومتی رکن شیخ فیاض الدین نے ڈپٹی سپیکر کو دھمکی دی کہ اگر مجھے مائیک نہ ملا تو تو کورم کی نشاندہی کردوں گا وہ بولے!کورم کی نشاندہی والی بات مجھے فہمیدہ مرزا نے بتائی ہے جس پر ایوان میں قہقہے لگ گئے ،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جب ا پنی بات مکمل کی تو نور عالم خان کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ میں وزیر خارجہ سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں لیکن ہائو س ان آرڈر نہیں ہے میں کس طرح بات کروں جس پر سپیکر نے ارکان کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کر دی،فہمیدہ مرزا بولیں !جناب سپیکر میں بھی اچھی اچھی باتیں کر نا (باقی صفحہ 6 پر)
چاہتی ہوں مجھے بھی بولنے کے لیے مائیک دے دیں،فہمیدہ مرزا نے سپیکر کو دھمکی دی کہ اگر مجھے مائیک نہ دیا توہمارا ایک بھی ممبر بیٹھا ہو ا تو وہ کورم کی نشاندہی کر دے گا کیا وزیر خارجہ کی تقریرکے دوران کورم پورا تھا؟جس پر سپیکر نے فہمیدہ مرزا کو مائیک دے دیا،اجلاس کے دوران ارکان بیٹھے گپیں لگاتے رہے ان کے قہقہے ایوان میں گونجتے رہے،خورشید شاہ اپنی تقریر کے دوران غلطی سے پانی کی کمی پوری ہو نے کی تاریخ30جون کی بجائے30نومبر بول گئے جس پر فہمیدہ مرزا بولیں کیا 30نومبر کو دریائوں میں پانی پورا ہو گا تو خورشید شاہ نے کہا کہ 30نومبر’’دوسری‘‘وجہ سے کہا ہے،ن لیگ کے رکن قیصر احمد شیخ نے اپنے ہی وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف کا وزیر خزانہ قرار دے دیا بولے کہ صرف اس کو وزیر خزانہ بنایا جاتا ہے جو کسی کا چہیتا ہوتا ہے انہوں نے شکوہ کیا کہ ہم سے معاشی معاملات میں کائی مشورہ نہیں کرتا ،ڈاکٹر فہمیدہ مرزا مائیک نہ ملنے پر ایوان سے واک آئوٹ کر گئیں،اجلاس کے آخر میں ایوان میں صرف پانچ سے چھ ارکان موجود تھے،ڈاکٹر درشن نے سندھ میں اقلیتوں کے ساتھ ہو نے والی زیادتیوں پر ایوان سے واک آئوٹ کیا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری
عبدالاکبر چترالی نے اتحادی حکومت کو ’’مرکب شکنج بیں‘‘قراردیدیا
May 13, 2022