کراچی (نیوز رپورٹر) ماہرین تعلیم، انسانی حقوق کے کارکنوں، سرکاری افسران اور سول سوسائٹی کے
اراکین نے ملک کی ترقی کے لیے معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے شعبہ سوشل اینڈ ڈولپمینٹ اسٹڈیز کے زیر اہتمام دی نالج فورم کے تعاون سے سندھ میں بین المذاہب ہم آہنگی کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے ہیومن رائٹس ڈپارٹمنٹ کی سیکریٹری نورین بشیرنے کہا کہ سندھ اور ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے نوجوانوں کو مختلف نظریات اور ثقافتوں کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے طلبا سے بھی کہا کہ وہ معاشرے میں رواداری اور امن کے قیام کے لیے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوشل میڈیا نے معاشرے میں امن کے لیے کام کرنے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔رکن صوبائی اسمبلی سندھ محترمہ منگلا شرما نے زندگی کے مختلف پہلوں میں ہم آہنگی کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذاہب ہمیں محبت اور رواداری کا درس دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کو پرامن معاشرے کا سہرا ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ صدیوں سے امن سے رہ رہے ہیں۔شیخ زید اسلامک سینٹر، جامعہ کراچی سے پروفیسر ڈاکٹر جہاں آرا لطف نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے۔ ہمیں معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی کے پیغام کو عام کرنے کے یک نکاتی ایجنڈے کی طرف بڑھنا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی چنڑ، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے طالبعلموں کو موضوع کے مختلف پہلوں اور تصورات کے بارے میں آگاہ کیا۔چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف سوشل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈیز ڈاکٹر سبھاش نے سندھ میں بین المذاہب ہم آہنگی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور شرکا کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے معاشرے میں ایک دوسرے کے لیے ہم آہنگی، رواداری اور احترام کی اشد ضرورت ہے۔شعبہ سوشل اینڈ ڈویلپمنٹ اسٹڈیز کے لیکچرر محمد کامل لاکھو نے سیمینار کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے طالبعلموں بالخصوص جو لوگ انسانی حقوق کے موضوع پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں ہم آہنگی کے جوہر کو سمجھنا چاہیے۔کراچی اور بلوچستان کے بشپ مسٹر فریڈرک جان،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ریجنل دعوہ سینٹر سے پروفیسر ڈاکٹر شہزاد چنہ، دی نالج فورم کی نغمہ شیخ اور شجاع الدین قریشی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔سیمینار میں سرکاری افسران، مذہبی رہنماں، ماہرین تعلیم، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور طالبعلموں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔